کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 193
سے زیادہ خو شگوار ماحول پیدا کرنے اور اس کو ہر وقت بر قرار رکھنے کی ہے۔ اور ایسا تب ہی ہوسکتا ہے جب عورت بھی اپنی چادر کے مطابق ہی پاؤں پھیلائے۔ 7۔ جس طرح مرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ عورت کو عار نہ دلائے، جیسا کہ اس کی تفصیل گزری، اسی طرح عورت بھی مرد کو عار نہ دلائے اور دبی ہوئی چنگاری کو پھونکیں مار کر شعلہ نہ بنائے۔ اس سے اس کا اپنا گھر بھی بھسم ہوسکتا ہے۔ 8۔ عورت زیب و زینت اختیار کرنے کی مرد سے زیادہ دل دادہ ہوتی ہے اور اس کی ضرورت بھی اس کو مرد سے زیادہ ہے۔ اس لیے اس میں وہ ہرگز کوتاہی نہ کرے، بالخصوص جب شام یا رات کو خاوند کے گھر آنے کا وقت ہو تو وہ صاف ستھرے لباس اور مناسب سولہ سنگھار سے آراستہ ہو۔ ایسا نہ ہو کہ خاوند جب بھی گھر میں آئے تو وہ گھر کی صفائی میں یا کھانا پکانے میں ایسی مصروف ہو کہ اس کو نہ اپنے لباس کا ہوش ہو اور نہ صفائی ستھرائی کا۔ تاہم زیب و زینت کے اختیار کرنے میں بھی اعتدال کو ملحوظ رکھا جائے اور آج کل زیب و زینت کے نام پر جس طرح اپنا حلیہ بگاڑ لیا جاتا ہے۔ یا سامان آرائش و زیبائش میں پانی کی طرح پیسہ بہایا جاتا ہے۔ یہ دونوں ہی باتیں غلط ہیں۔ اسی طرح میک اپ کے لیے بیوٹی پارلروں کا سہارالینے کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔ ان تمام فضولیات اور بے جا اخراجات سے دامن بچاتے ہوئے مناسب زیب و زینت (پرانے روایتی انداز سے) اختیار کر لینا کافی ہے جس میں نہا دھو کر یا ہاتھ منہ دھو کر صاف ستھرا لباس پہننا داخل ہے۔ 9۔ میاں بیوی کے درمیان راز کی باتیں اور خلوت کی پُر لطف سرگرمیوں کی تفصیل دوستوں