کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 192
ظاہر بات ہے اس حرام خوری اور لوٹ کھسوٹ میں جو مرد محض عورت کے مطالبات کی وجہ سے ملوث ہوتا ہے تو عورت بھی برابر کی شریکِ جرم ہوگی۔ 4۔ عدل و انصاف کا اہتمام جس طرح مرد کے لیے ضروری ہے جس کی ضروری تفصیل مردوں پر عورتوں کے حقوق کے ضمن میں گزر چکی ہے، اسی طرح عورت کے لیے بھی اس عدل کا اہتمام ضروری ہے، اس کو بھی قدم قدم پر اس کا خیال رکھنا ہے بالخصوص مشترکہ خاندان میں یہ نہایت ناگزیر ہے۔ عورت ایسا رویہ ہرگز اختیار نہ کرے کہ جس کی وجہ سے مرد اپنی ماں سے یا اپنی بہنوں سے یا دوسری بیویوں سے (ایک سے زیادہ بیویاں ہونے کی صورت میں) بد ظن ہوجائے اور وہ ان کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کا مرتکب ہونے لگے۔ مرد کی اس نا انصافی کی وجہ بالعموم عورت کا غیر منصفانہ رویہ ہی بنتا ہے خوفِ الٰہی رکھنے والی عورت کو اس سے دامن کشاں رہنا چاہیے اور گھر کے تمام افراد کے حقوق خوش دلی سے اورعدل و انصاف کے تقاضوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ادا کرنے چاہئیں۔ 5۔ جس طرح مرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ بیوی سے بھرپور طریقے سے محبت کرے۔ اسی طرح عورت کا مستقبل بھی تب ہی خوش گوار ہوگا جب وہ ٹوٹ کر اپنے شوہر سے محبت کرے گی۔ اس کے لیے جو جو طریقے اختیار کرنے ضروری ہیں، وہ ان کو سامنے رکھے اورہر موقع پر انہیں اختیار کرے۔ ایسا رویہ ہرگز اختیار نہ کرے کہ جو خاوند کے دل میں اس کے لیے نفرت کی اور کسی اور عورت کے لیے محبت کی تخم ریزی کردے۔ 6۔ عورت مرد سے زیادہ مطالبات نہ کرے اور اس پر اتنا بوجھ نہ ڈالے جسے وہ اٹھا نہ سکے، اس سے بھی تعلقات میں ناخوش گواری پیدا ہوتی ہے جب کہ ضرورت زیادہ