کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 186
کرو اور زکوٰۃ دو، اوراللہ اوراس کے رسول کی اطاعت کرو، اے اہل بیت! بس اللہ تو چاہتا ہے کہ وہ تم سے ناپاکی دور کردے، اور تمھیں بالکل پاک صاف کردے۔ اور تمھارے گھروں میں جو اللہ کی آیات اورسنت (کی باتیں ) پڑھی جاتی ہیں وہ یاد کرو، یقیناً اللہ نہایت باریک بین، خوب باخبر ہے۔ ‘‘ ان آیات کی مختصر تفسیر حسب ذیل ہے: 1۔ پہلے جملے میں فرمایا: تمھاری حیثیت اور تمھارا مرتبہ عام عورتوں کا سا نہیں ہے بلکہ اللہ نے تمھیں ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت کا جو شرف عطا فرمایا ہے اس کی وجہ سے تمھیں ایک خاص امتیازی مقام حاصل ہے چنانچہ انھیں ان کے مقام و مرتبے سے آگاہ کرکے انھیں کچھ ہدایات دی جارہی ہیں۔ ان کی مخاطب اگرچہ ازواج مطہرات ہیں لیکن انداز بیان سے صاف واضح ہوتا ہے کہ مقصد پوری امت مسلمہ کی عورتوں کو سمجھانااور متنبہ کرنا ہے اس لیے یہ ہدایات تمام مسلمان عورتوں کے لیے ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے عورت کے وجود کے اندر مرد کے لیے جنسی کشش رکھی ہے (جس کی حفاظت کے لیے بھی خصوصی ہدایات دی گئی ہیں تاکہ عورت مرد کے لیے فتنے کا باعث نہ بنے۔ ) اسی طرح اللہ تعالیٰ نے عورتوں کی آواز میں بھی فطری طور پر دل کشی، نرمی اور نزاکت رکھی ہے جو مرد کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ بنا بریں اس آواز کے لیے بھی یہ ہدایت دی گئی ہے کہ مردوں سے گفتگو کرتے وقت قصداً ایسا لب و لہجہ مت اختیار کرو جس میں نرمی اور لطافت ہو بلکہ قاعدے کے مطابق کلام کرو تاکہ کوئی بد باطن لہجے کی نرمی سے تمھاری طرف مائل نہ ہو اور اس کے دل میں برا خیال پیدا نہ ہو۔ 3۔ بات اگرچہ نرم لہجے کے ساتھ کرنا منع ہے تاہم زبان سے ایسا لفظ بھی نہ نکالنا جو معروف قاعدے اور اخلاق کے منافی ہو۔