کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 181
یا اضافہ ہو سکتا ہے کہ عورت گھر کے باہر کام کے لیے نکلے۔ اور اس کے پیچھے پیچھے ایک یا دو آدمی ایسے ہوں جنھیں وہ کام سے الگ کیے رہے۔ کیا اس کو اقتصادیات کی اصطلاح میں نفع بخش آدمی کہا جا سکتا ہے اور کیا یہ خود خرابی اور خلل کا پیش خیمہ نہیں ہے کہ عورت گھر کے باہر مردوں کا کام کرے اور کام کرنے والے لوگوں میں سے ایک یا دو آدمی کم ہو کر گھر میں اس عورت کے چھوڑے ہوئے کاموں کو انجام دیں۔ اور اس طرح با ضابطہ اور بے ضابطہ ایسے بیکار لوگ لسٹ میں باقی رہیں جن کے نقصان کا کوئی اثر منافع یا خسارے کے بجٹ میں کہیں نظر نہ آئے۔ اور اگر اس کو درست تسلیم کیا گیا کہ سماج کے نصف بے کار مزدوروں کو کام ملے اس لیے عورت کو کام میں لگانا چاہیے۔ تو اس سے تو یہ لازم آئے گا کہ سماج کے جملہ مزدوروں کو کام سے ہٹا دیا جائے تاکہ ایک عورت کو عوامی کام دیا جاسکے۔ ‘‘ [1]
[1] ہمارے قلعوں کو درپیش اندرونی خطرات، ص: 147- 153۔ بحوالہ تحفۃ العروس، ص:303۔ 310