کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 18
جنسی طور پر ہراساں ہونے والی 79 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے آجر کو اس بارے میں آگاہ نہیں کیا۔
28 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس خوف سے اس بات کی شکایت درج نہیں کروائی کیونکہ ایسے کرنے سے دفتر میں ان کے کام کرنے پر اثر پڑے گا جب کہ 15 فیصد خواتین کے مطابق ان کے کیرئیر پر اثر پڑ سکتا ہے۔
تقربیاً 24 فیصد خواتین نے ان واقعات کی شکایت نہیں کی کیونکہ ان کے خیال میں ایسے کرنے سے ان پر اعتبار نہیں کیا جائے گا یا پھر انھیں سنجیدہ نہیں لیا جائے گا جب کہ 20 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے انہیں شرمندگی ہو گی۔
جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین میں کم عمر کی ملازمت پیشہ خواتین کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔
سروے کے مطابق 18 سے 24 سال کی تقریباً دو تہائی (63 فیصد) خواتین کا کہنا ہے کہ انھیں دفاتر میں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔
ٹی یو سی کا کہنا ہےکہ نوجوان خواتین کے ساتھ عام طور پر سرسری معاہدے کیے جاتے ہیں جیسا کہ عارضی ایجنسی یا صفر گھنٹے کے معاہدے۔ ایسی خواتین کو دفاتر میں زیادہ تر چھوٹے کام دیے جاتے ہیں اور یہی جنسی طور پر ہراساں کرنے کے عوامل ہو سکتے ہیں۔ [1]
اس سب کی وجہ یہ ہے کہ بقول شاعر
القاہ فی الیم مکتوفا وقال لہ--------ایاک ایاک ان تبتل بالماء
میرے ہاتھ پاؤں باندھ کر دریا میں پھینک دیا اور پھر کہا کہ خبردارپانی میں بھیگنا مت۔ !
[1] Women_sexualy_harrassed_survey_rwa#share-tools160810/08/www.bbc.com