کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 171
بھائیوں کے علاوہ اس کے چچا زاد، ماموں زاد، پھوپی زاد، اور خواہر زاد (بھانجے) سب آجاتے ہیں جن سب کے لیے آج کل کزن کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ شریعت اسلامیہ میں ایک عورت کے لیے یہ سب غیر محرم ہیں جن سے پردہ کرنے کا حکم ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں ان سے پردے کا رواج نہیں ہے، سوائے چند گھرانوں کے بیشتر گھروں میں اس پر عمل نہیں کیا جاتا، جس کی وجہ سے بعض دفعہ عورت فتنے کا شکار ہوجاتی ہے اور ایسا کام کر بیٹھتی ہے جس کی سزا رجم (سنگساری) ہے۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیور، جیٹھ اور کزنوں کو موت سے تعبیر فرمایا ہے۔ اس لیے مرد کی ذمے داری ہے کہ گھر کے اندر گھر میں ساتھ رہنے والے بھائیوں اور گھر میں آنے جانے والے کزنوں پر نظر رکھے اور جہاں تک ہوسکے پردے کا اہتمام کرے تاکہ کسی قسم کی ناخوشگوار صورت حال سے دو چار نہ ہونا پڑے۔ اسی طرح گھروں میں ایسے لوگوں کو بھی داخلے کی اجازت نہ دی جائے جو بے حیائی کی ترغیب دینے والے ہوں۔ جیسے مخنّث (ہیجڑے) وغیرہ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ اپنی اہلیہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر پر تھے۔ گھر میں ایک مخنّث بھی تھا، وہ حضرت ام سلمہ کے بھائی عبداللہ بن ابی امیہ سے کہنے لگا: اگر کل کو اللہ نے تمہارے لیے طائف کو فتح کروادیا تو میں تمہیں وہاں رہائش پذیر غیلان کی بیٹی بتلاؤں گا جو موٹی تازی ہے، چلتے وقت اس کے جسم میں آگے پیچھے اتنے اتنے بَل پڑتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے یہ الفاظ سنے تو فرمایا: ((لَا یَدْخُلَنَّ ھٰذَا عَلَیْکُمْ)) [1]
[1] صحیح البخاري، کتاب النکاح، باب ما ينهى من دخول المتشبهين بالنساء على المرأة، حدیث: 5235