کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 170
سے نکلتی ہیں۔ مرد کی ذمے داری ہے کہ ایسی بے پردہ اور فیشن ایبل عورت کو سختی سے پردے کا پابند بنائے اور اس کو اس حدیث کا مصداق بننے سے روکے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی عورتوں کو لباس پہننے کے باوجود عریاں قرار دیا اوران کی بابت جہنم کی وعید بیان فرمائی۔ یہ حدیث مکمل الفاظ میں پہلے گزر چکی ہے۔
23۔ گھر کے اندر بھی عورت کی حفاظت کرے
اس کا مطلب یہ ہے کہ گھر میں ایسے لوگوں کو آنے کی اجازت نہ دے جن سے عورت کی عزت کو خطرہ ہو اور نہ وہ خود ایسے دوستوں کو گھر میں لا کر گھنٹوں بٹھائے رکھے جس سے اس قسم کے خطرات پیدا ہوں۔ اسی طرح قریبی رشتے داروں کے نوجوان بچوں کو بلا محابہ گھر میں آنے جانے کی اجازت نہ دی جائے، حتی کہ شریعت نے دیور اور جیٹھ تک سے پردہ کرنے کی تاکید کی ہے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِیَّاکمْ وَالدُّخُولَ عَلَی النساء فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَفَرَأَیْتَ الْحَمْوَ؟ قَالَ: اَلْحَمْوُ الْمَوْتُ)) [1]
’’عورتوں کے پاس جانے سے اجتناب کرو۔ ایک انصاری نے پوچھا: خاوند کے قریبی رشتے دار (دیور، جیٹھ وغیرہ) کے بارے میں وضاحت فرما یئے۔ آپ نے فرمایا: خاوند کا قریبی رشتے دار(دیور، جیٹھ وغیرہ)تو موت ہیں۔ ‘‘
’’حمو‘‘ عربی میں خاوند کے نہایت قریبی رشتے دار کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس لیے اکثر لوگ اس کا ترجمہ دیور، جیٹھ کر دیتے ہیں۔ بلاشبہ قریبی رشتے داروں میں سب سے پہلے خاوند کے حقیقی بھائی ہی آتے ہیں لیکن اس لفظ میں وسعت ہے۔ اس میں حقیقی
[1] صحیح البخاري، كتاب النكاح، باب لا يخلون رجل بإمرأة إلا ذو محرم، والدخول على المغيبة، حدیث: 5232