کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 17
50 فیصد ملازم پیشہ خواتین کو جنسی ہراس کا سامنا برطانیہ میں ٹریڈ یونین کانگریس (ٹی یو سی) کی نئی تحقیق کے مطابق دفاتر میں کام کرنے والی نصف سے زیادہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے اور ان میں سے متعدد نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے اس کے متعلق کسی سے بات نہیں کی۔ ڈیڑھ ہزار خواتین پر کیے جانے والے سروے کے مطابق ایک تہائی خواتین کو ناپسندیدہ لطائف کا نشانہ بنایا گیا جب کہ ایک چوتھائی کو ان کی مرضی کے بغیر چھوا گیا۔ ٹی یو سی کی سربراہ فرانسس او گریڈی کا کہنا ہے کہ ایسی متاثرہ خواتین کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ خوفزدہ بھی ہوئیں۔ اوگریڈی نے اسے ’سکینڈل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چند خواتین نے محسوس کیا کہ ان کے مالکان اس مسئلے سے پوری طرح نمٹ رہے تھے۔ ٹی یو سی کا کہنا ہے کہ دفتروں میں کام کرنے والی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے کئی طریقے ہیں جن میں اپنے ساتھی کی جنسی زندگی کے بارے میں غیر مناسب تبصرے اور مذاق کرنا، انھیں ان کی مرضی کے بغیر چھونا، گلے لگانا یا بوسہ لینا یا پھر تعلقات قائم کرنے کے لیے مطالبہ کرنا شامل ہیں۔ سروے کے مطابق ان دس میں سے نو واقعات کے مرتکب مرد ہوتے ہیں جب کہ ہر پانچ میں سے ایک خاتون (17 فیصد) کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں ان کے لائن مینیجر ملوث ہوتے ہیں یا پھر وہ جو ان پر براہِ راست اختیار رکھتے ہیں۔