کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 169
انھیں سختی سے نماز پڑھنے کی تلقین کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو حکم دیا:
﴿وَاْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا ﴾ [طٰہٰ132]
’’اپنے اہل خانہ کو نماز کا حکم دیں اور اس پر مضبوطی سے قائم رہیں۔ ‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:
((مُرُوا أَوْلَادَکُمْ بِالصَّلَاۃِ وَھُمْ أَبْنَاءُ سَبْعِ سِنِینَ وَاضْرِبُوھُمْ عَلَیْہَا وَھُمْ أَبْنَاءُ عَشْرِ سِنِینَ وَفَرِّقُوا بَیْنَہُمْ فِی الْمَضَاجِعِ)) [1]
’’تم اپنی اولاد کو، جب کہ وہ سات سال کی ہوجائے، نماز کا حکم دو اور جب وہ دس سال کی ہوجائے (اور وہ نمازمیں سستی کرے) تو اس پر اس کی سرزنش کرو، اور(اس عمر میں ) ان کے بستر ایک دوسرے سے الگ کردو۔ ‘‘
22۔ گھر سے باہر جانے کی اجازت دے، مگر...
حسن معاشرت میں یہ بھی شامل ہے کہ خاوند بیوی کو گھر سے حسب ضرورت باہر نکلنے کی اجازت دے، اس میں بلاو جہ قدغنیں نہ لگائے۔ جیسے بعض لوگ بیوی کو اس کے رشتے داروں کے پاس جانے سے روکتے ہیں، بعض گھر سے ہی نہیں نکلنے دیتے، بعض مسجدوں میں جانے سے روکتے ہیں۔ یہ سب باتیں حسن معاشرت کے منافی ہیں۔ جب شریعت نے یہ پابندیاں عائد نہیں کی ہیں تو کسی اور کو اس کا حق کس طرح حاصل ہوسکتا ہے؟
البتہ یہ ضروری ہے کہ عورت بلا وجہ گھر سے باہر نہ گھومتی پھرے اور اگر کسی ضرورت کی وجہ سے باہر جانا پڑے تو شریعت کے حکم کے مطابق سادگی اور پردے سے باہر جائے۔ بعض عورتیں پردے اور سادگی کی اہمیت کو نہیں سمجھتیں اور بے پردہ بلکہ نیم عریاں ہو کر گھر
[1] سنن أبي داود، كتاب الصلاة، باب متي يؤمر الظلام بالصلاة، حدیث: 495