کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 168
پھیلیں گی جس کے اثرات اچھے نہیں ہوں گے۔ یہی حکم عورت کے لیے بھی ہے کہ وہ خلوت کی ان باتوں کو اپنی سہیلیوں میں بیان نہ کرے۔ 21۔ بیوی کو دینی تعلیمات سے آگاہ کیا جائے حسن معاشرت کا ایک حصہ یہ ہے کہ جس طرح بیوی کے لیے اپنی طاقت کے مطابق دنیوی آسائشیں اور سہولتیں مہیا کرے، اسی طرح خاوند اس بات کا بھی اہتمام کرے کہ بیوی کی آخرت کی زندگی بھی بہتر ہو۔ اور آخرت کی زندگی کا سنورنا منحصر ہے اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے میں۔ اور عمل تب ہی ہوگا جب اس کو دینی تعلیمات سے آگاہی اور ان پر عمل کرنے کا جذبہ ہوگا۔ بنا بریں مرد کی ذمے داری ہے کہ وہ عورت کی دینی تعلیم و تربیت کا بھی اہتمام کرے اور دین پر عمل کرنے کا جذبہ بھی اس کے اندر پیدا کرے۔ اگر بیوی اس میں کوتاہی کرے تو اس پر سختی کرے اور دین پر عمل کروائے تاکہ اس کی آخرت برباد نہ ہو۔ علاوہ ازیں اس کی دین داری کی وجہ سے اس کی گود میں پلنے والی اولاد بھی دین دار ہوگی، بصورت دیگر اولاد کی بھی بے راہ روی کا شدید خطرہ ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو یہ حکم دیا ہے: ﴿ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ﴾ [التحریم66] ’’اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو بھی اور اپنے گھر والوں (اہل) کو بھی اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں۔ ‘‘ اسی حکم میں نماز کی پابندی بھی شامل ہے، یعنی بیوی بچے اگر نماز میں سستی کرتے ہوں تو