کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 165
خوب صورت ہے۔ البتہ اچھا لباس (خلعتِ فاخرہ) پہن کر اس پر اترانا، اکڑنا اور کبر و غرور کا اظہار بایں طور کرنا کہ اس کو حق کی بات بتلائی جائے تو اپنی انانیت میں اس کا انکار کر دے اور اپنے سے کم تر رتبوں کے لوگوں کو حقیر سمجھے، یہ کبر ہے جو اللہ کو ناپسند ہے۔ ایک اور حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُونُوا عِبَادَ اللّٰہِ اِخْوَانًا، اَلْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمُ، لَایَظْلِمُہُ، وَلَا یَخْذُلُہُ، وَلَا یَحْقِرُہُ، التَّقْوٰی ھٰھُنَا، وَیُشِیرُ إِلٰی صَدْرِہٖ ثَلَاثَ مِرَارٍ، بِحَسْبِ امْرِءٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ یَحْقِرَ أَخَاہُ الْمُسْلِمَ …الحدیث)) [1] ’’اللہ کے بندو! بھائی بھائی ہو جاؤ۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، اس پر نہ ظلم کرے، نہ اس کو (مدد کے وقت) بے یارو مدد گار چھوڑے اور نہ اس کو حقیر سمجھے۔ اور اپنے سینے کی طرف تین مرتبہ اشارہ کرکے فرمایا: تقویٰ یہاں ہے، تقویٰ یہاں ہے، تقویٰ یہاں ہے، یعنی دل (سینے) میں۔ آدمی کے برا ہونے کے لیے یہی بات کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔ ‘‘ ایک اور حدیث میں فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْظُرُ إِلٰی أَجْسَادِکُمْ وَلَا إِلٰی صُوُرِکُمْ، وَلٰکِنْ یَنْظُرُ إِلٰی قُلُوبِکُمْ وَأَشَارَ بِاَصَابِعِہٖ إِلٰی صَدْرِہٖ وَفِی رِوَایَۃٍ وَأَعْمَالِکُمْ)) [2] ’’اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں اور تمہاری صورتوں کو نہیں دیکھتا، وہ تو تمہارے دلوں کو (اور اپنے ہاتھوں سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا) اور تمہارے عملوں کو دیکھتا ہے۔ ‘‘
[1] صحیح مسلم، كتاب البر والصلة والآداب، باب تحريم ظلم المسلم وخذ له و احتقاره و دمه وعرضه وماله، حدیث: 2564 [2] صحیح مسلم، كتاب البر والصلة والآداب، باب تحريم ظلم المسلم وخذ له و احتقاره و دمه وعرضه وماله، حدیث: 2564