کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 164
اہمیت کو بھی اجاگر کیا ہے جس کا تعلق انسان کے باطن سے ہے۔ ﴿ يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُّوَارِيْ سَوْاٰتِكُمْ وَرِيْشًا وَلِبَاسُ التَّقْوٰى ذٰلِكَ خَيْرٌ ذٰلِكَ مِنْ اٰيٰتِ اللّٰهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُوْنَ ﴾ [الأعراف26] ’’اے بنی آدم(انسانو)! ہم نے تمہارے لیے لباس اتارا ہے جو تمہاری شرم والی چیزوں کو بھی چھپائے اور زینت کا باعث بھی ہو، اور لباس تقوی (دل میں خشیت الٰہی) یہ بہت بہتر ہے، یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ ‘‘ گویا دل میں عجب، کبر و غرور اور ظاہر ی حسن کا پندار اور گھمنڈ نہ ہو، بلکہ اللہ کا خوف ہو جو انسان کو بہکنے اور بھٹکنے سے محفوظ رکھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے: ((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِی قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ)) ’’وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہوگا۔ ‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سن کر ایک شخص نے پوچھا: ((إِنَّ الرَّجُلَ یُحِبُّ أَنْ یَکُونَ ثَوْبُہُ حَسَنًا وَ نَعْلُہُ حَسَنَۃً)) ’’ایک آدمی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا لباس اچھا ہو اور اس کی جوتی اچھی ہو (کیا یہ بھی کبر ہے؟۔ ‘‘) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ جَمِیلٌ یُحِبُّ الْجَمَالَ، اَلْکِبْرُ بَطْرُالْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ)) ’’اللہ تعالیٰ خوب صورت ہے، خوب صورتی کو پسند کرتا ہے۔ کبر (غرور) تو حق کا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیرسمجھنا ہے۔ ‘‘ [1] یعنی اچھا لباس پہن کر خوب صورتی اختیار کرنا تو اللہ کو پسند ہے کیونکہ وہ خود
[1] صحیح مسلم، كتاب الإيمان، باب تحريم الكبر و بيانه، حدیث: 91