کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 162
اپنی ہَدیْ کا جانور ذبح کردیا اور حجام کو بلاکر سر منڈوا لیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ صحابہ نے آپ کے عمل کو دیکھ کر بلاتوقف اپنے اپنے جانور بھی ذبح کر دیے اورباہم ایک دوسرے کے سر بھی مونڈ دیے۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تمام تر عظمت کے باوجود جب اپنی اہلیہ محترمہ سے جاکر مشورہ کیا تو انھوں نے جو مشورہ دیا، اس پر عمل کرنے سے ایک نہایت اہم مسئلے کا فوری حل نکل آیا جس پر آپ خود بھی سخت پریشان تھے۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ انسان کو صرف اپنی عقل و دانش ہی کو حرف آخر نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ اپنے رفیق زندگی یعنی بیوی سے بھی ہر اہم معاملے پر مشورہ کرنا اور باہم مل کر سوچ بچار کرنا نہایت بابرکت عمل ہے۔ نہ عورت اپنے طور پر فیصلہ کرے اور نہ مرد ہی ایسا کرے بلکہ دونوں قدم سے قدم ملا کر اور ایک دوسرے کو اپنا ہم نوا بنا کر اور اعتماد میں لے کر فیصلہ کریں۔ جب بچے بچیاں جوان ہوجاتے ہیں تو ان کے رشتوں ناطوں کے سلسلے میں اگر باہم مشاورت اور افہام و تفہیم سے کام نہ لیا جائے تو بڑی پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں اور بعض دفعہ بچوں کے مستقبل بھی تاریک ہوجاتے ہیں، و علی ہذا القیاس، دوسرے معاملات ہیں، سب میں باہم مشاورت باعث برکت بھی ہے اور حسن معاشرت کا تقاضا بھی، اور گھر کی خوش گوار فضا اور اس کے امن و سکون کو برقرار رکھنے کا ایک بڑا سبب بھی۔ 18۔ مرد حسن باطنی کے ساتھ، ظاہری زیب و زینت کو بھی اختیار کرے جس طرح مرد کی خواہش ہوتی ہے کہ بیوی حسن و جمال کا پیکر ہو یا کم از کم آرائش و