کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 157
’’عورت کی نحوست اس کا بانجھ ہونا ہے، گھوڑے کی نحوست اس پر بیٹھ کر جہاد نہ کرنا ہے اور گھر کی نحوست برے پڑوسی کا ہونا ہے۔ ‘‘
بہر حال مطلقاً عورت یا کسی بھی چیز کی نحوست کا عقیدہ بے بنیاد اور تقدیر پر ایمان کے منافی ہے، اس لیے اس قسم کے تصورات سے بچنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔
15۔ بیوی کو عار نہ دلائے
بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ایک عورت بد چلن یا مرد بد کردار ہوتا ہے لیکن ایسے جوڑے سے اللہ تعالیٰ اولاد صالح پیدا فرما دیتاہے، اولاد میں ماں باپ کی وہ خرابیاں نہیں ہوتیں جو شریعت میں بھی نا پسندیدہ ہیں اور لوگوں کی نظروں میں بھی ناقابل قبول ہوتی ہیں۔ ایسے ماں باپ کی کوئی نیک چلن لڑکی اگر کسی شخص کے حبالۂ عقد میں آجائے تو کسی بھی موقعے پر اس کی کسی کوتاہی کی وجہ سے اس کو یہ نہ کہے کہ ہاں تو بیٹی تو اسی ماں یا باپ کی ہے جوایسی ایسی یا ایسا ایسا ہے یا تھی یا تھا۔ اسے عار دلانا کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند فرمایا اور اسے زمانۂ جاہلیت کی خُو (بدعادت) قرار دیا۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک شخص (اپنے غلام) کو برا بھلا کہا اور اور اسے عار دلائی کہ تیری ماں ایسی تھی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:
((یَا أَبَا ذَرٍّ! أَعَیَّرْتَہُ بِأُمِّہِ؟ إِنَّکَ امْرُؤٌ فِیکَ جَاھلِیَّۃٌ))
’’اے ابو ذر! کیا تونے اس کو اس کی ماں کی وجہ سے عار دلائی ہے، تیرے اندر توابھی تک جاہلیت کی خُو ہے۔ ‘‘
پھر فرمایا:
((إِخْوَانُکُمْ خَوَلُکُمْ جَعَلَہُمُ اللّٰہُ تَحْتَ أَیْدِیکُمْ، فَمَنْ کَانَ أَخُوہُ تَحْتَ یَدِہِ