کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 155
میں نحوست نہیں ہے۔ اس لیے کہ حدیث کے معنی ہیں :’’اگر نحوست کسی بھی چیز میں ثابت ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی لیکن بات یہ ہے کہ نحوست کسی بھی چیز میں یکسر ثابت ہی نہیں ہے۔ اور بعض روایات میں جوالفاظ نقل ہوئے ہیں کہ’’نحوست تین چیزوں میں ہے‘‘ یہ بعض راویوں کا اختصار اور تصرف ہے (ورنہ اصل الفظ یہی ہیں کہ اگر نحوست ہوتی تو ان میں ہوتی)۔ ‘‘ [1] امام طحاوی رحمہ اللہ نے بھی یہی بات لکھی ہے، فرماتے ہیں : ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو عورت، گھوڑے اور گھر میں ہوتی۔ ‘‘ آپ نے یہ خبر نہیں دی کہ ان میں ہوتی ہے بلکہ یہ فرمایا ہے: ’’اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو ان میں ہوتی، یعنی اگر کسی چیز میں ہوتی تو ان میں ہوتی اور جب ان تینوں میں نہیں ہے تو کسی بھی چیز میں نہیں ہے۔‘‘[2] بعض احادیث اور آثار سے مذکورہ مفہوم کی تائید ہمارے وضاحت کردہ نکتے کی تائید ذیل کی حدیث سے بھی ہوتی ہے، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَرْبَعٌ مِنَ السَّعَادَۃِ، الَمَرْأَۃُ الصَّالِحَۃُ، وَالْمَسْکَنُ الْوَاسِعُ، وَالْجَارُ الصَّالِحُ، وَالْمَرْکَبُ الْہَنِیئُ، وَأَرْبَعٌ مِنَ الشِّقَاءِ: اَلْجَارُ السُّوءُ وَالْمَرْأَۃُ السُّوءُ، وَالْمَرْکَبُ السُّوءُ وَالْمَسْکَنُ الضَّیِّقُ)) [3] ’’چار چیزیں سعادت سے ہیں : نیک عورت، فراخ کشادہ گھر، نیک پڑوسی اور اچھی سواری، اور چار چیزیں شقاوت (بد بختی ) سے ہیں : برا پڑوسی، بری عورت،
[1] سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، (1؍ 72)، رقم الحدیث: 442 [2] شرح معانی الآثار، بحوالہ الصحیحہ للالبانی، (2؍728)، رقم الحدیث: 993۔ [3] موارد الظمآن، النکاح، حدیث: 1232، الصحیحۃ، 1؍509)، رقم الحدیث: 282