کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 152
یہ دونوں روایات امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب النکاح کے باب ’’ما یتقی من شؤم المرأۃ ‘‘ وقولہ تعالیٰ﴿اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَاَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ ﴾ [التغابن 14] میں بیان کی ہیں۔ یعنی امام بخاری نے شؤم المرأۃ (عورت کی نحوست سے بچنے ) کا باب باندھا اور اس میں قرآنی آیت بھی ساتھ بیان کرکے یہ واضح کردیا ہے کہ عورت کا منحوس ہونا کوئی قاعدہ کلیہ نہیں ہے بلکہ بعض عورتیں منحوس ہوسکتی ہیں جیسے اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایاہے: ’’تمہاری بیویوں اور اولاد میں سے بعض تمہاری دشمن ہیں۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے’’مِنْ ‘‘کا لفظ استعمال فرمایا ہے جو تبعیض کے لیے بھی آتا ہے۔ یعنی ساری بیویاں یا ساری اولاد دشمن نہیں ہے بلکہ بعض ہیں۔ اور یہ واضح ہے کہ جو اولاد ماں باپ کی فرماں بردار اور خیر خواہ ہو، وہ ماں باپ کی دشمن نہیں ہے، صرف وہ اولاد دشمن ہے جو نافرمان اور گستاخ ہو۔ اور اللہ کا یہ فرمان واقعات کے عین مطابق ہے۔ اسی طرح وہ بیوی بھی جو ’’فالصالحات قانتات حافظات للغیب‘‘ کی مصداق ہو، وہ خاوند کی دشمن نہیں بلکہ وفادار، اطاعت شعار اور خیر خواہ ہوگی۔ اور جو اولاد اور بیوی نیک اور صالح ہوگی، ان کی بابت نحوست کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ نے اسی باب میں یہ حدیث بھی ذکر کی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَا تَرَکْتُ بَعْدِی فِتْنَۃً اَضَرَّ عَلَی الرِّجَالِ مِنَ النِّسَآءِ)) [1] ’’میں نے اپنے بعد عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ ایسا نہیں چھوڑا جو مردوں کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہو۔ ‘‘
[1] صحیح البخاري، کتاب النکاح، باب ما يبقى من شؤم المرأة، حدیث: 5096