کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 145
کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انھوں نے کمایا اور اللہ سے اس کا فضل مانگو۔ ‘‘
اس آیت کی شان نزول میں بتلایا گیا ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مرد جہاد میں حصہ لیتے ہیں اور شہادت پاتے ہیں، ہم عورتیں ان فضیلت والے کاموں سے محروم ہیں، ہماری میراث بھی مردوں سے نصف ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ [1]
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ مردوں کو اللہ تعالیٰ نے جو جسمانی قوت و طاقت اپنی حکمت و ارادہ کے مطابق عطا کی ہے اور جس کی نبیاد پر وہ جہاد بھی کرتے ہیں اور دیگر بیرونی کاموں میں حصہ لیتے ہیں، یہ ان کے لیے اللہ کا خاص عطیہ ہے، اس کو دیکھتے ہوئے عورتوں کو مردانہ صلاحیتوں کے کام کرنے کی آرزو نہیں کرنی چاہیے۔ البتہ اللہ کی اطاعت اور نیکی کے کاموں میں خوب حصہ لینا چاہیے اور اس میدان میں وہ جو کچھ کمائیں گی، مردوں کی طرح ان کا پورا پورا صلہ انھیں ملے گا۔ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کرنا چاہیے کیونکہ مرد اور عورت کے درمیان، استعداد صلاحیت اور قوت کار کا جو فرق ہے، وہ تو قدرت کا ایک اٹل فیصلہ ہے جو محض آرزو سے تبدیل نہیں ہوسکتا، البتہ اس کے فضل سے کسب و محنت میں رہ جانے والی کمی کا ازالہ ہوسکتا ہے۔[2]
مرد کے بعض صلاحیتوں اور خصوصیات میں ممتاز ہونے کی حکمتیں
مرد اور عورت کے درمیان جو چند امتیازی چیزیں ہیں، اس کی ایک وجہ تو فطری صلاحیتوں کا وہ فرق ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کے درمیان رکھا ہے جسے دنیا کی کوئی
[1] مسند أحمد، (6؍322)
[2] تفسیر احسن البیان، سورت نساء آیت 32