کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 141
وہ سمجھ لے گا کہ میری یہ بیوی میرے بچوں کی ماں ہے اور ماں ہونے کے ناطے سے وہ ان کی خاطر وہ وہ تکلیفیں برداشت کر لیتی ہے جو میں نہیں کر سکتا۔ مزید برآں وہ میری خدمت گزار، میرے گھر کی محافظ، میری خواہشات کے خاکوں میں رنگ بھرنے والی اور مجھے سکون و راحت بہم پہنچانے والی ہے، میرے گھر کی ملکہ اور میرے گھر کی زینت ہے۔ اگر یہ میرے گھر سے نکل جائے تو گھر امن وسکون کا گہوراہ، مہر و محبت کا مرکز اور عزت ووقار کا سنگم نہیں رہے گا بلکہ ایک بے آب و گیاہ صحرا میں تبدیل ہوجائے گا جہاں کوئی روئیدگی، شادابی اوربہجت و نشاط کی فرحت انگیزیاں نہیں ہوں گی۔ ایک جہنم کدے میں تبدیل ہوجائے گا جہاں زندگی کی رونق اور چہل پہل کے بجائے ویرانی اور جھلسا دینے والی باد سموم کا ڈیرہ ہوگا۔
عورت، بیٹی اوربہن کی حیثیت سے
بہر حال یہ گفتگو توعورت کے ماں اور بیوی ہونے کی حیثیت سے تھی۔ لیکن جب وہ اپنے ماں باپ کے گھر میں ہوتی ہے تو وہ ان کی بیٹی اور بھائیوں کی بہن ہوتی ہے اور ان دونوں حیثیتوں میں بھی وہ محترم ہوتی ہے اور احادیث میں ان دونوں کے پالنے اور ان کی تربیت کرنے کی بڑی فضیلت وارد ہے۔ بیٹی ماں باپ کی آنکھوں کا تارا اور دلوں کا دلارا ہوتی ہے، ماں باپ اسے شہزادیوں کی طرح نازو نعمت سے پالتے اور اسے حسن تربیت سے آراستہ کرتے ہیں اور بہن کی حیثیت سے وہ بھائیوں کی مہر و محبت اور ہمدردیوں کا مرکز ہوتی ہے اور وہ اس کو ہر طرح کا آرام و سکون بہم پہنچانے میں والدین کے ہم دم وہم راز ہوتے ہیں۔ بیوہ اور مطلقہ ہونے کی صورت میں بھی والدین یا بھائیوں کا گھر ہی اس کی