کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 139
بھی استعمال کرتا رہے تاکہ عورت کو اس معاملے میں بھی تشنگی اور نا آسودگی کا احساس نہ ہو۔ 12۔ عورت ہر حیثیت سے قابل احترام ہے عورت کے ساتھ حسن معاشرت (اچھا برتاؤ کرنے) میں ان تصورات کو سامنے رکھا جائے اور ان کے مقتضیات کو سمجھنے کی کوشش کی جائے جو اسلام نے عورت کی عزت و وقار کی بحالی کے لیے بیان کیے ہیں، تو ایک انسان عورت کے ساتھ بے رحمانہ، ظالمانہ اور سنگ دلانہ سلوک کا نہ تصور کر سکتا ہے اور نہ اس کو محض لذت اندوزی کا سامان سمجھ کر اسے اس کا اصل مقام دینے سے گریز کر سکتا ہے۔ اسلام میں عورت کی صرف چار حیثیتیں ہیں، وہ ماں ہے، بہن ہے، بیٹی ہے اور بیوی ہے۔ ان میں سے ہر حیثیت سے وہ نہایت قابل احترام ہے۔ ماں ہے تو باپ سے بھی زیادہ قابل احترام ہے اسی لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کے اس سوال پر کہ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ ((مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِیْ)) آپ نے فرمایا: ’’تمہاری ماں۔ ‘‘ اس نے سوال کیا، اس کے بعد کون؟ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں، اس نے پھر پوچھا: اس کے بعد کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہاری ماں ‘‘ اس نے پھر پوچھا : اس کے بعد کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہاری ماں ‘‘ چوتھی مرتبہ سوال کرنے کے بعد فرمایا:’’تمہارا باپ۔ ‘‘ [1] ماں، باپ سے بھی زیادہ حسن سلوک کی مستحق کیوں ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باپ کے مقابلے میں ماں کو تین مرتبہ سب سے زیادہ حسن سلوک کا مستحق
[1] صحیح بخاری کتاب الأدب، باب أحق الناس بحسن الصحبۃ، حدیث نمبر5971