کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 137
کہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کھیلیں یعنی آپس میں دل لگی کریں اور ایک دوسرے سے وابستگی کا بھرپوراظہارکریں۔ ایک بیوہ کے ساتھ مرد اس طرح وابستگی کا اظہار نہیں کر سکتا جس طرح کنواری کے ساتھ کرتا ہے اور خود بیوہ بھی مرد کو اس طرح ٹوٹ کر نہیں چاہتی جیسے کنواری عورت سے متوقع ہوتا ہے۔ 2۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ عملی طور پر ازخود بیوی سے اظہار محبت مختلف پیرایوں سے کرتا رہے، اس کا انتظار نہ کرے کہ بیوی کی طرف سے اظہار ہو۔ جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض دفعہ وضو کی حالت میں بھی اپنی اہلیہ محترمہ کا بوسہ لے لیا کرتے تھے اور پھر نماز کے لیے تشریف لے جاتے، حتیٰ کہ روزے کی حالت میں بھی بوسہ لے لیتے، اسی لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ کو اپنے جذبات پر پورا کنٹرول حاصل تھا، یعنی آپ نے دوسروں کو متنبہ فرمایا کہ بلا شبہ روزے کی حالت میں بیوی سے بوس و کنار کی اجازت ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت ہے، لیکن یہ عمل نوجوانوں کے لیے اور ایسے لوگوں کے لیے جن کو اپنے جذبات پر پورا کنٹرول نہ ہو، خطرناک بھی ہوسکتا ہے اور وہ جذبات کی رو میں بوسے کی حد سے تجاوز کرکے وہ کام کر بیٹھیں جس کاکفارہ دو مہینے کے روزے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاناہے۔ تاہم عام حالات میں عام لوگوں کے لیے روزے کی حالت کے علاوہ دیگر حالات اور اوقات میں اظہار محبت اور تعلق خصوصی کے لیے مواقع موجود ہیں، خود رمضان میں بھی رات کو ان تمام باتوں کی اجازت ہے جن کا تعلق میاں بیوی کی خلوت سے ہے۔ غالباً اسی لیے شریعت میں یہ بھی اجازت ہے کہ حالتِ جنابت میں سحری کھا کر روزہ رکھا جا سکتا ہے۔ البتہ پھر نمازِ فجر کے لیے غسل کرنا ضروری ہے اور اس پر آسانی سے عمل کیا جا سکتا