کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 134
شخص سرخ رو ہوگا جو عدل و انصاف کا اہتمام کرنے والا ہوگا۔
10۔ خانگی امور میں تعاون
حسن معاشرت کا ایک پہلو یہ بھی کہ مرد حسب ضرورت گھریلو امور میں بھی عورت کا ہاتھ بٹائے اور اس باہمی تعاون کو اپنے مردانہ وقار اور شان کے خلاف نہ سمجھے۔ اس سے بھی ازدواجی زندگی میں خوش گواری آئے گی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت آتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حضرت اسود رحمہ اللہ نے پوچھا:
((مَا کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصْنَعُ فِیْ بَیْتِہٖ؟))
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
((کَانَ یَکُونُ فِی مِھْنَۃِ أَھْلِہِ تَعْنِی خِدْمَۃَ أَہْلِہٖ فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاۃُ خَرَجَ إِلَی الصَّلَاۃِ)) [1]
’’آپ گھر والوں کی خدمت میں (گھریلو امور میں تعاون) کیا کرتے تھے۔ (اس دوران میں ) اگر نماز کا وقت ہوجاتا تو نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔ ‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حدیث کی شرح میں شمائل ترمذی کے حوالے سے یہ حدیث نقل کی ہے، یہ بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
((مَا کَانَ إِلَّا بَشَرًا مِنَ الْبَشَرِ، یَفْلِیْ ثُوْبَہُ، وَیَحْلِبُ شَاتَہُ، وَیَخْدِمُ نَفْسَہُ‘ وَلِأَحْمَدُ وَابْنِ حِبَّانَ مِنْ رِوَایَۃِ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ’یَخِیْطُ ثُوْبَہُ، وَیَخْصِفُ نَعْلَہُ)) [2]
’’آپ انسانوں میں سے ایک انسان ہی تھے، اپنے کپڑوں سے جوئیں خود ہی دیکھ لیتے، اپنی بکری کا دودھ دوہ لیتے، اپنا کام خود کر لیتے، اپنا کپڑا سی لیتے اور
[1] صحیح البخاري، کتاب الصلاۃ، باب من کان فی حاجۃ أهله فالبيت الصلاة، حدیث: 676
[2] فتح الباري، 2؍212,211، طبع دارالسلام