کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 130
9۔ عدل و انصاف کی تاکید حسن معاشرت کے تقاضے عدل و انصاف کے اہتمام کے بغیر پورے نہیں ہوسکتے۔ اور اس کی دو موقعوں پر خاص طور پر بڑی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک جب کہ مشترکہ خاندان (جوائنٹ فیملی سسٹم) میں رہائش ہو۔ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ دوسرے بہن بھائی، ان کی اولاد اور والدین سب ایک ہی مکان میں رہتے ہوں۔ وہاں بہن بھائیوں اور والدین کے حقوق کے ساتھ اپنی بیوی کا حق اس طرح ادا کرنا کہ نہ اس کے ساتھ کوئی زیادتی ہو اور نہ بہن بھائیوں اور والدین کو یہ شکایت ہو کہ ان کے حقوق میں کوتاہی ہورہی ہے۔ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ہم میں سے کسی شخص کی بیوی کا اس پر کیا حق ہے؟ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنْ تُطْعِمَھَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَکْسُوھا إِذَا اکْتَسَبْتَ أَوِاکْتَسَبْتَ، وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْہَ، وَلَا تُقَبِّحْ، وَلَا تَھْجُرْ إِلَّا فِی الْبَیْتِ)) [1] ’’جب تو کھائے، اسے کھلا، جب تو پہنے اسے پہنا، اس کے چہرے پر نہ مار، اسے برا بھلا نہ کہہ اور اس سے علیحدگی اختیار کرنی پڑے تو گھر کے اندر ہی کر۔ ‘‘ اس حدیث پر صحیح معنوں میں عمل کرنا ہے، چاہے میاں بیوی علیحدہ ایک مکان میں رہتے ہوں یا مشترکہ خاندان کی صورت میں ایک مکان میں۔ دونوں صورتوں میں سب کے حقوق کے ساتھ بیوی کے ساتھ بھی حسن سلوک کے تقاضے مکمل طور پر ادا کرے۔ ہمارے معاشرے میں فیملی جوائنٹ سسٹم میں بھاوج نندوں اور ساس بہو کا مسئلہ بڑا
[1] سنن أبي داود، کتاب النکاح، باب فی حق المراۃ علی زوجہا، حدیث: 2124