کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 13
کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں مصنف: حافظ صلاح الدین یوسف پبلیشر: المدینہ ریسرچ سنٹر، کراچی ترجمہ: عرض ناشر فاطمہ! تو آبرو ئے ملت مرحوم ہے عورت معاشرے کی ایک بنیاد ی اکائی ہے، جسے اگر اس کائنات سے نکال دیاجائے تو یہ دنیا بےلطف اور بد مزہ ہوجائے۔ بقول علامہ اقبال مرحوم ؎ وجودِ زن سےہے تصویر کائنات میں رنگ اللہ تبارک وتعالیٰ کی حکمت کاملہ کا تقاضا تھا کہ تناسل کے سلسلے کو جاری رکھنے کےلیے عفت وپاکدامنی سے بھرپور ایک خاندانی نظام تشکیل دیا جائے جس میں عورت کو کلیدی کردار دیا جائے۔ چنانچہ مرد اور عورت زندگی کی گاڑی کے دو پہیے ٹھہرے جن میں سے ایک بھی گم ہوجائے تو زندگی کی یہ گاڑی اپنی منزل مقصود تک نہیں پہنچ پائے گی۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں عورت اور مرد کا وجود خاندانی نظام کی فلاح وبہبود کے لیے لازمی قرار دیا وہیں ان دونوں میں ایک دوسرے کےلیے ایک کشش پیدا فرمادی کہ ایک دوسرے کی طرف نہ چاہتے ہوئے بھی کھنچے چلے آتے ہیں اس چاہت کا ہی نتیجہ ہے کہ مرد نے عورت کے حسن و جمال پر فریفتہ ہوکر زمین میں فساد برپاکیااور خون بہایا توعورت کے اندازِ دلربائی اور اُسلوبِ عشوہ طرازی نے اسے خراجِ تحسین بخشا۔ اسلام چونکہ دین نعمت ورحمت ہے اس کی تعلیمات زندگی کے جملہ شعبہ ہائے جات میں توازن برقرار رکھتی ہیں تاکہ اخلاق وکردار اور عفت وحیا کا جنازہ نہ نکلے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کی طبیعت میں جہاں ایک دوسرے کی جانب فطری میلان رکھا وہیں ایسی سخت ہدایات و تعلیمات اور احکامات جاری کردیے کہ یہ میلان بے راہ روی اور شتر بے مہاری کا شکار