کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 124
اسی طرح خوشی کے موقع پر چھوٹی بچیاں ایسے گیت بھی گا سکتی ہیں جن میں آباء و اجداد کی خدمات اور کارناموں کا تذکرہ ہو۔ کم سن (صغیر السن) بیویوں میں کھیل کود کی جو رغبت ہوتی ہے، اس کا ایک اور واقعہ احادیث میں ملتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس ذوق اور شوق کی کس طرح رعایت فرمائی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’عید کا دن تھا، حبشی مسجد نبوی میں ایک جنگی گتکہ بازی(کھیل، کرتب) اور نیزہ بازی کر رہے تھے، آپ نے مجھ سے پوچھا: تو اس کھیل کو دیکھنا پسند کرتی ہے؟‘‘ میں نے کہا: ہاں۔ پس آپ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا، میرا رخسار آپ کے رخسار پر تھا (کیونکہ آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو پیچھے سے کاندھوں پر اٹھایا ہوا تھا) اور آپ کرتب بازوں کو فرماتے تھے۔
((دُونَکُمْ یَا بَنِی أَرْفِدَۃَ))
’’شاباش، اے بنو ارفدہ (یہ حبشیوں کا لقب ہے)۔ ‘‘
(دُونَکُمْ، کلمۂ ترغیب ہے، یعنی آپ ان کو ہلا شیری دیتے تھے کہ کھیلو، خوب کھیلو)۔
یہاں تک کہ جب میں تھک گئی، تو پوچھا: ’’بس‘‘ میں نے کہا: ہاں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرز عمل کہ جب تک میں خود نہیں تھک گئی آپ نے مجھے اپنی چادر سے پردہ کیے ہوئے اپنے کاندھے پر اٹھائے رکھا اور اپنے کھیل کود دیکھنے کے شوق پر اس طرح تبصرہ فرمایا:
((فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِیَۃِ الْحَدِیثَۃِ السِّنِّ الْحَرِیصَۃِ عَلَی اللَّھْوِ)) [1]
’’تم اس نو عمر لڑکی کا اندازہ کرو جو کھیل کو دیکھنے کی اتنی شوقین ہے۔ ‘‘
[1] صحیح البخاري، کتاب النکاح، باب نظر المرأة إلي الحبش ولحوم من غير ريبة، حدیث :5236 ,950, 454