کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 121
7۔ بیوی کے لیے مناسب تفریحی مواقع فراہم کرنا
بیوی کے ساتھ خوش طبعی اور اس کی تفریحِ طبع کے مواقع پیدا کرنا، یہ بھی حسن معاشرت کا ایک حصہ ہے۔ لیکن اس کا سرو سامان بھی شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ہی کرنا ہے نہ کہ اس سے تجاوز کرکے، نیز اپنی وسعت کے مطابق نہ کہ اس سے بڑھ کر، جس سے وہ خود زیر بار ہوجائے۔
جیسے آج کل ٹی وی ڈراموں، فلموں اور تھیٹر کے فحش مزاحیہ ڈراموں کو تفریح کا سامان سمجھا جاتا ہے، اس کے لیے گھروں میں ٹی وی، وی سی آر اور کیبل اور نیٹ وغیرہ کا انتظام کیا جاتاہے یا سینماؤں یا تھیڑ ہالوں (الحمراء وغیرہ) کا رخ کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ سب شیطانی تفریح ہے کیونکہ ان میں قدم قدم پر شریعت سے تجاوز ہے، ان میں ہیجان انگیز جنسی مناظر اور حرکات سے شہوانی جذبات کو بھڑکایا جاتا ہے، فحاشی و عریانی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور مردو زن کا بے باکانہ اختلاط ہوتا ہے اور اس طرح کی متعدد قباحتوں اور غیر شرعی حرکتوں کا وہاں ارتکاب ہوتا ہے۔
شریعت کی نظر میں مذکورہ چیزیں ’’تفریح طبع‘‘ کا نہیں، خباثت و کثافت اور شیطنت کی مظہر ہیں، ان سے بے حیائی، فحاشی اور مغرب کی حیا باختہ تہذیب کا فروغ ہورہا ہے۔ اس لیے ان کا گھروں میں رکھنا جرم عظیم ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں دنیا و آخرت میں شدید وعید بیان فرمائی ہے:
﴿اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ﴾ [النور19]
’’جو لوگ اہل ایمان میں بے حیائی پھیلنے کو پسند کرتے ہیں، ان کے لیے دنیا و آخرت میں درد ناک عذاب ہے۔ ‘‘