کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 115
’’ایک دینار وہ ہے جسے تو نے جہاد پر خرچ کیا، ایک دینار وہ ہے جسے تو نے کسی غلام کی آزادی پر خرچ کیا، ایک دینار وہ ہے جسے تو نے کسی مسکین پر صدقہ کیا، ایک دینار وہ ہے جو تو نے اپنے بیوی بچوں پر خرچ کیا، ان سب میں سے زیادہ اجر کا باعث وہ دینار ہے جو تو نے اپنے بیوی بچوں پر خرچ کیا۔ ‘‘ ایک دوسری حدیث میں اہل و عیال پر خرچ کردہ دینار کو ’’افضل دینار‘‘ قرار دیا۔ فرمایا: ((أَفْضَلُ دِینَارٍ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ، دِینَارٌ یُنْفِقُہُ عَلٰی عِیَالِہِ)) [1] ’’سب سے افضل دینار، جو آدمی خرچ کرے، وہ دینار ہے جو وہ اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے۔ ‘‘ انسان اگر اس نیت سے کمائے کہ میں نے وہ فریضہ ادا کرنا ہے جو اللہ نے مجھ پر بیوی بچوں کے نان نفقہ کے بارے میں عائد کیا ہے اور اس میں صرف حلال ذرائع ہی اختیار کرے، تو اس کا یہ کمانا اور اہل و عیال کو کھلانا سب صدقہ (نیکی ہی نیکی) بن جاتا ہے۔ ((إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أَنْفَقَ عَلٰی أَہْلِہِ نَفَقَۃً، وَہُوَ یَحْتَسِبُہَا کَانَتْ لَہُ صَدَقَۃٌ)) [2] ’’مسلمان جب ثواب کی نیت سے اپنے بیوی بچوں پر خرچ کرتا ہے تو وہ سب صدقہ (نیکی) بن جاتا ہے۔ ‘‘ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ بیوی بچوں کی کفالت کی ساری ذمے داری مرد کی ہے عورت اس سے یکسر فارغ ہے۔ اس لیے کسی مرد کو بھی اپنی بیوی کو ملازمت اور محنت مزدوری کے لیے مجبور نہیں کرنا چاہیے۔ اللہ نے اس کو گھر کی ملکہ بنایا ہے، اس کے اس اعزاز کو برقرار رکھا جائے، لوگوں کی ناز برداری کروا کر یا افسروں کا حاشیہ بردار بنا کر اس
[1] صحیح مسلم: کتاب الزکاۃ، باب فضل النفقۃ علی العیال و المملوک، حدیث: 994 [2] صحیح مسلم: کتاب الزکاۃ، باب فضل النفقۃ والصدقۃ علی الأقربین، حدیث: 1002