کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 114
اللہ نے مرد کی قوامیت کی ایک وجہ اس کا کسب معاش کا ذمے دار ہونا بتلائی ہے اور دوسری وجہ جو وہبی، یعنی اللہ کی عطا کردہ ہے، وہ عورت کے مقابلے میں اس کا عقلی و دماغی صلاحیتوں میں عورت سے ممتاز ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے:
﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَي النساء بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ ﴾ [النساء:34]
’’ مرد عورت پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے مال خرچ کئے ہیں۔ ‘‘
میں اسی نکتے کو بیان فرمایا ہے۔
ایک شخص نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ہم میں سے کسی شخص کی بیوی کا اس پر کیا حق ہے؟ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أَنْ تُطْعِمَہَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَکْسُوھَا إِذَا اکْتَسَیْتَ وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْہَ، وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَھْجُرْ إِلَّا فِی الْبَیْتِ)) [1]
’’جب تو کھائے، اسے بھی کھلا، جب تو پہنے، اسے بھی پہنا، اس کے چہرے پر نہ مار، نہ اسے برا بھلا کہہ اور اس سے علیحدگی اختیار کرنی پڑے تو گھر کے اندر ہی کر (نہ اس کو گھر سے نکال اور نہ خود گھر سے نکل۔ ‘‘
ایک اور حدیث میں بیوی بچوں پر خرچ کرنے کو زیادہ اجرو ثواب کا باعث قرار دیا۔ فرمایا:
((دِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہُ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، وَدِینَارٌ أَنْفَقْتَہُ فِی رَقَبَۃٍ، وَدِینَارٌ تَصَدَّقْتَ بِہِ عَلٰی مِسْکِینٍ، وَدِینَارٌ أَنْفَقْتَہُ عَلٰی أَہْلِکَ أَعْظَمُہَا أَجْرًا الَّذِی أَنْفَقْتَہُ عَلٰی أَہْلِکَ)) [2]
[1] سنن أبي داود:کتاب النکاح، باب فی حق الزوج علی المرأٰۃ، حدیث :2142، وشرح السنہ:(9؍160)
[2] صحیح مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فضل النفقۃ علی العیال و المملوک، حدیث: 995