کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 106
عورت کے ساتھ حسن معاشرت کی تاکید
اسلام نے عورت کے ساتھ حسن سلوک کی بھی بڑی تاکید کی ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں معاشرت بالمعروف کی اصطلاح استعمال فرمائی ہے:
﴿وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ﴾ [النساء19]
’’تم ان کے ساتھ اچھے طریقے سے گزر بسر کرو۔ ‘‘
جس کا مطلب، عورت کے حقوق کی صحیح ادائیگی، اس کی ضروریات زندگی (نان و نفقہ، لباس) کی فراہمی اور اپنے وسائل کے مطابق اسے ہر طرح کی آسانی اور سہولتیں بہم پہنچانا ہے۔ اس سلسلے کی متعدد احادیث اس سے قبل ’’مرد اور عورت دونوں کی خدمات کا دائرۂ کار‘‘ عنوان کے تحت بیان ہوچکی ہیں۔ یہاں چند احادیث اور ملاحظہ فرمائیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَائِ خَیْرًا، فَإِنَّ الْمَرْأَۃَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ وَإِنَّ أَعْوَجَ شَیْئٍ فِی الضِّلَعِ أَعْلَاہُ، إِنْ ذَھَبْتَ تُقِیمُہُ کَسَرْتَہُ وَإِنْ تَرَکْتَہُ لَمْ یَزَلْ أَعْوَجَ اِسْتَوْصُوا بِالنِّسَائِ خَیْرًا)) [1]
’’عورتوں کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت قبول کرو، اس لیے کہ عورت کی پیدائش پسلی سے ہوئی ہے اور پسلی میں سب سے ٹیڑھا حصہ اس کا بالائی حصہ ہے، اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑ بیٹھو گے (لیکن سیدھا نہیں کر سکو گے حتی کہ معاملہ طلاق تک پہنچ جائے گا) اور اگر تم اسے چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھا ہی رہے گا (یعنی عورت کی فطری کجی کبھی ختم نہیں ہوگی، اس لیے اس کو برداشت کرتے ہوئے) اس کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ (اس کے ساتھ نباہ کرنے کا صرف یہی طریقہ ہے)۔ ‘‘
[1] صحیح بخاری کتاب النکاح، باب الوصاۃ بالنساء، حدیث نمبر:5186