کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 103
ماں باپ کی شفقت اور پیار اولاد کو ہر صورت میں حاصل رہتا ہے، اولاد فرماں بردار ہو تب بھی اور نا فرمان ہو تب بھی۔ لیکن نئے گھر میں ماں باپ کی جگہ ساس، سسر ہیں اور بہن بھائیوں کی جگہ خاوند اور اس کے بھائی (دیور، جیٹھ) اور بہنیں (نندیں ) ہیں، یہ سب اجنبی ہیں ان کواپنا بنانے اور ان کی محبت حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ خوش اخلاقی، خوش زبانی اور خوش اطواری کو اختیار اور محنت اورامور خانہ داری میں پوری دلچسپی کو شعار بنایا جائے۔ اس کے بغیر پیار محبت اور آرام و راحت کا وہ ماحول جو اس کواس کے آبائی گھر میں حاصل تھا، یہاں میسر نہیں آسکتا۔ اور اگر ایسا ہوا تو اس کی زندگی اجیرن ہوجائے گی۔ ایسی صورت میں قصور نہ ماں باپ کا ہوگا جنھوں نے دیکھ بھال کر اپنی بچی کے لیے نئے گھر کا انتخاب کیا تھا اور نہ نئے گھر والوں کا جو بڑے چاؤ اور ارمانوں کے ساتھ اس کو بیاہ کر اپنے گھر لائے تھے۔ سارا قصور اس کا اپنا ہوگاجس نے نئی زندگی اور نئے ماحول کے تقاضوں کونہیں سمجھا اور حسن اخلاق و حسن کردار کا مظاہرہ کرنے سے بھی قاصر رہی اور محنت شعاری کو بھی اختیار کرنے سے گریز کیا جب کہ یہی دو خوبیاں عورت کی عظمت کو چار چاند لگانے والی ہیں۔
ان تمام باتوں کی تفصیل آئندہ صفحات میں ’’حقوقِ مرداں ‘‘ اور ’’حقوقِ نسواں ‘‘ اور ’’متفرقات‘‘کے عنوانات سے ملاحظہ فرمائیں۔