کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 102
٭ زبان کی حفاظت کریں اور ’’پہلے تولیں، پھر بولیں ‘‘ کے مقولے کو ہر وقت سامنے رکھیں۔ اور یہ بھی یاد رکھیں کہ تلوار کے زخم مندمل ہوجاتے ہیں لیکن زبان کے زخم نہایت خطر ناک ہوتے ہیں۔ یہ پہلے دل کو گھائل کرتے ہیں اور پھر گھر کی بربادی اور اولاد کی تباہی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ ٭ مرد نہایت غصے اور کشیدگی کے عالم میں بھی طلاق کا لفظ کبھی زبان پر نہ لائے۔ اور اسی طرح عورت بھی خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرے نہ طلاق لینے والا رویہ ہی اختیار کرے۔ دونوں ہر حالت میں عقد نکاح کو نبھانے کی کوشش کریں۔ ٭ خاص طور پر صاحب اولاد ہونے کی صورت میں کبھی ایک دوسرے سے علیحدگی کا نہ سوچیں۔ علیحدگی کی صورت میں دونوں کا گھر ہی نہیں اجڑے گا، اولاد کا مستقبل بھی برباد ہوجائے گا۔ ان غنچوں کو بن کھلے ہی نہ مرجھا دیں، بلکہ دونوں مل کر ان کی حفاظت اور تربیت کریں تاکہ وہ ثمر دار درخت بن کر ان کے لیے گھنی چھاؤں کا کام بھی دیں اور ان کے لیے عصائے پیری بھی بنیں۔ عورت جہاں پلی بڑھی جوان ہوئی اس جگہ سے انس پیار فطری چیزہے لیکن اس پیار کا مطلب یہ نہیں کہ نئی جگہ سے، جہاں اب اس نے پوری زندگی گزارنی ہے دل لگانے کی کوشش نہ کرے بلکہ پرانے ماحول ہی کو آنکھوں میں بسائے رکھے اوراسی کی یادوں کا چراغ دل کے طاقوں میں فروزاں رکھے۔ اب ماحول بھی نیا ہے، لوگ بھی نئے ہیں، ان کی تمنائیں اور خواہشیں بھی، جو نئی نویلی دلہن سے وابستہ ہیں، نئی ہیں۔ اب کامیابی کا گر اور راز یہی ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس ماحول میں ڈھالے، بشرطیکہ وہ شریعت سے متجاوز نہ ہو، انکی آرزؤں اور تمناؤں پر پورا اترنے کی کوشش کرے۔