کتاب: حقوق نسواں اور حقوق مرداں - صفحہ 100
معمول بنائیں۔
٭ ایک دوسرے کی بات ماننے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کریں۔
٭ ایک دوسرے کے لیے ایثار و قربانی کو معمول بنایا جائے۔
٭ نکتہ چینی یا بدخوئی اورخوردہ گیری سے اجتناب کیا جائے۔ اگر کبھی اس کی ضرورت پیش آہی جائے، تو نہایت حکمت اور شیریں الفاظ میں اس کا اظہار کیا جائے۔
٭ پچھلی غلطیاں دہرائی جائیں نہ وہ یاد دلائی جائیں، بلکہ ان کو فراموش کردیا جائے۔
٭ ہر فریق دوسرے کی جائز خواہش اور فطری جذبات کا احترام کرے، انھیں مجروح نہ کرے۔
٭ ایک دوسرے کو کبھی نظر انداز نہ کریں، بلکہ زیادہ سے زیادہ اپنائیت کا اظہار کریں۔
٭ ایک دوسرے کی غیر موجودگی میں باہمی رازوں اور مشترکہ چیزوں کی حفاظت کریں۔
٭ ایک دوسرے کو ہر حال میں خندہ پیشانی سے ملیں۔
٭ بڑھ چڑھ کر ایک دوسرے کی خدمت کریں، ایک دوسرے کو خادم اور اپنے آپ کو مخدوم نہ سمجھیں بلکہ گھر کا نظام باہمی تعاون سے چلائیں۔
٭ کوئی ناراضی والی بات ہوجائے، تو اسے بڑھنے نہ دیں بلکہ اولیں فرصت میں اسے ختم کر لیا جائے چنگاری کو شعلہ بنتے دیر نہیں لگتی۔ عقل مندی یہی ہے کہ چنگاری کو شعلہ نہ بننے دیا جائے، ورنہ ہنستا بستا گھر اجڑ سکتا ہے، ایک خوش نما باغ خزاں میں تبدیل ہوسکتا ہے اور ایک نعمت کدہ جہنم کدہ بن سکتا ہے۔
٭ مرد بالا دست، قوام اور زیادہ قوت و ہمت والا ہے، اس لیے اسے عورت کے مقابلے میں زیادہ برد باری، صبر اور قوت برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ وہ عورت کی کمزوری