کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 99
جائے۔ ٭ ﴿فَکَیْفَ إِذَا تَوَفّٰھُمُ الْمَلآئِکَۃُ﴾ (محمد:۲۷) کو فعل کی تذکیر سے پڑھا جائے۔ ٭ یوں پڑھا جائے: ﴿مِنْ رُبطِ الْخَیْلِ﴾ (الانفال:۶۰) یہ رباط کی جمع ہے، جیسے کتاب کی جمع کتب آتی ہے۔ ٭ ﴿وَفِی السَّمَآئِ رِزْقُکُمْ﴾ (الذاریات:۲۲) میں رَزَقْنٰکُمْ جمع سے پڑھا جائے۔ ۲۔افعال کا اختلاف اس کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں: ٭ ﴿کُلَّمَا عُوْھِدُوا عَھْدٌ﴾ ( البقرہ:۱۰۰) کو فعل مجہول کے ساتھ پڑھا جائے۔ ٭ ﴿فَیَمْکُث غَیْرَ بَعِیْدٍ﴾ (النمل:۲۲) کوماضی سے مضارع بناکر پڑھا جائے۔ ٭ ﴿تُدَبِّرُالأَمْرَ تُفَصِّلُ الآیَاتِ﴾ (الرعد:۲) دونوں افعال کو صیغۂ متکلم سے پڑھنا۔ ٭ ﴿وَاسْتَفْتِحُوْا﴾ (ابراہیم:۱۵) کو فعل امر بناتے ہوئے پڑھنا۔ ٭ ﴿فَنَقِّبُوْا﴾ (ق:۳۶) میں قاف کو کسرہ کے ساتھ فعل امر بناتے ہوئے پڑھنا۔ ٭ ﴿یَوْمَ یُقَالُ لِجَھَنَّمَ﴾ (ق:۳۰) کو معروف کے بجائے مجہول پڑھنا۔ ۳۔ اعراب کااختلاف اس کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں: ٭ ﴿وَمَنْ عِنْدَہٗ عِلْمُ الْکِتَابِ ﴾(الرعد:۴۳) میں مَنْ موصولہ کوجارہ بناتے ہوئے وَمِنْ عِنْدِہٖ پڑھنا۔ اس ترکیب کی بناء پرجار (مِنْ) مجرور (عِنْدِہٖ) مل کر خبر مقدم اور عِلْمُ الْکِتَابِ مبتدا موخر ہوگا۔ ٭ ﴿وَمَا أَنْتَ بِھَادِی الْعُمْیِ﴾ (النمل:۸۱)کو بِھَادٍ الْعُمْْیَ پڑھنا۔ ٭ ﴿فَنُجِّی مَنْ نَّشَآئُ﴾ (یوسف: ۱۱۰) میں فعل کو معروف یعنی فَنَجّٰی پڑھنا۔ ٭ ﴿وَلِیَتُوْبَ اللّٰه عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ﴾(الاحزاب:۷۳) میں نئے جملہ کی وجہ سے یَتوْبُ رفع کے ساتھ پڑھنا ۔