کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 95
قراء ات ِسبعہ کا حروف ِسبعہ سے تعلق بعض لوگوں کا خیال ہے کہ حدیث مبارکہ میں وارد’’ اَحرف سبعہ‘‘ سے آئمہ سبعہ کی قراء ات مراد ہیں،چنانچہ ان کے خیال میں سیدنا نافع رحمہ اللہ کی قراء ت ایک حرف، سیدنا عبد اللہ بن کثیر مکی رحمہ اللہ کی قراء ت دوسرا حرف… علی ہذا القیاس سات حروف آئمہ سبعہ کی سات قراء ات ہیں، لیکن امر واقعہ یہ ہے کہ یہ رائے بالکل باطل ہے، جس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں: ۱۔ اس رائے سے لازم آتاہے کہ اَحرف سبعہ تمام کے تمام باقی ہیں اور ان میں سے کوئی ایک بھی منسوخ نہیں ہوا ہے اوران تمام کے ساتھ قراء ت کرنا آج بھی صحیح ہے، حالانکہ یہ بات اجماع ِاُمت کے خلاف ہے،کیونکہ اولاً اُمت کی آسانی کی غرض سے اَحرف سبعہ کو نازل کیا گیا، پھر عرضۂ اَخیرہ میں ان میں سے بہت سارے حروف کو منسوخ کردیاگیا۔ ۲۔ اس رائے کا یہ نتیجہ نکلے گا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کاکتابتِ مصاحف اوراس پر لوگوں کوجمع کرنے کا عمل بے فائدہ تھا، حالانکہ قراء ات ِشاذہ جو مصدقہ رسمِ مصاحف میں موجود نہ تھیں،ان پر مشتمل مصاحف کو جلانے کا اس کے علاوہ کوئی اورداعیہ اور وجہ نہ تھی۔ ۳۔ اس سے یہ بھی لازم آتاہے کہ آئمہ سبعہ کی قراء ات میں تمام کے تمام حروف ِسبعہ موجود ہیں،جس کامطلب ہے کہ امام ابوجعفر رحمہ اللہ ، امام یعقوب رحمہ اللہ اور امام خلف العاشر رحمہ اللہ ، جن کا شمار آئمہ سبعہ میں نہیں ہوتا ،ان کی قراء ات اور روایات اَحرف ِسبعہ میں سے نہیں ہیں،حالانکہ یہ بات اُمت کی متفقہ رائے اور اجماع کے خلاف ہے۔ ۴۔ آئمہ سبعہ میں سے ہر ایک سے بہت سے راویوں نے مختلف روایات نقل کی ہیں۔یہ