کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 92
نے ان کے سینے پر ہاتھ سے ضرب لگائی ، اس سے بھی اس بات کی دلیل لی جاتی ہے،کہ تمام قراء ات بر حق اور درست ہیں۔ اس بات میں ذرا سا بھی شک وشبہ نہیں ہے کہ یہ تمام واضح اورغیرمبہم دلائل اس بات پرشاہد ہیں کہ منزل حروف میں سے ہر ہرحرف کی قراء ات جائز اور درست ہے۔ ۲۔ اختلاف کے باوجود تمام قراء ات منزل من اللہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے بطریق تلقِّی اورمشافھۃً حاصل کی گئیں ہیں اورانسان کی مرضی کو ان میں کوئی دخل نہیں ہے۔ کسی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق ایک عبارت کی جگہ دوسری عبارت یا ایک لفظ کی جگہ اس کا مترادف یااس کے برابر کاکوئی حرف پڑھے۔ اس کے دلائل مندرجہ ذیل ہیں: ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف قرائات پڑھنے والے تمام صحابہ میں سے ہر ایک کی قراء ت سن کر فرمایا:(( کَذٰلِکَ أُنْزِلَتْ۔)) ٭ ہر ایک دوسرے سے کہتا رہا کہ(( أَقْرَأَنِیْھَا رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ۔)) ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف قراء ات پڑھنے والے صحابہ میں سے ہر ایک کی قراء ت کو ثابت رکھا۔ ٭ اگر ہرایک کواجازت دی جاتی کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق جولفظ چاہے پڑھ لے تو اس سے قرآن کریم کی قرآنیت باطل ٹھہرتی ہی،کیونکہ قرآن کریم تو اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ اگر ہرشخص کو اجازت دے دی جائے کہ وہ جیسے چاہے پڑھ لے تو اس سے قرآن کریم کااعجاز ختم ہوجاتاہے اوراللہ تعالیٰ کا یہ قول: ﴿اِنَّانَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّالَہٗ لَحٰفِظُوْنَ﴾ (الحجر:۹) بے معنی ہوکر رہ جاتا ہے۔ ٭ اِمام ابن عطیہ رحمہ اللہ امام قرطبی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے ان تمام حروف کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مباح قرار دیا،