کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 79
٭ ﴿وَسَیَعْلَمُ الْکُفّٰرُ﴾ (الرعد:۴۲) ٭ ﴿ اِذَا قِیْلَ لَکُمْ تَفَسَّحُوْا فِی الْمَجَالِسِ﴾ (المجادلہ: ۱۱) مذکورہ بالا آیات میں مَسٰکِیْن، وَکِتٰبِہٖ، رِسَاٰلتِہٗ، ٰاصٰرَھُمْ، مَسْجِدَ، الْکٰفِرُ اور الْمَجْلِسِ کو واحد اورجمع دونوں طرح پڑھاگیا ہے اور کلمات کی کتابی شکل میں بھی دونوں واضح ہیں۔ تثنیہ اور جمع کی مثالیں:… ٭ ﴿ مِنَ الَّذِیْنَ اسْتُحِقَّ عَلَیْھِمُ الاَوْلَیَانِ﴾ (المائدہ: ۱۰۷) ٭ ﴿فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ﴾ (الحجرات: ۱۰) مذکورہ آیات میں الاَوْلَیَانِ اور اَخَوَیْکُمْ کو تثنیہ و جمع دونوں طرح پڑھا گیاہے۔ تذکیر و تانیث کے اختلاف کی مثالیں: ٭ ﴿وَلَایُقْبَلُ مِنْھَا شَفَاعَۃٌ﴾ (البقرہ:۴۸) اس آیت میں یُقْبَلُ کو بالیاء اور بالتاء دونوں طرح پڑھا گیاہے۔ دونوں قراء ا ت کی توجیہہ یہ کی گئی ہے کہ یُقْبَلُ کو بالیاء اس لیے پڑھا گیا ہے کہ یہاں فاعل شفاعۃ مونث غیرحقیقی ہے، اوربالتاء اس لیے پڑھا گیا ہے کہ یہاں فاعل میں علامت تانیث لفظا موجود ہے۔ ٭ ﴿ کَاَنْ لَّمْ یَکُنْ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہٗ مَوَدَّۃٌ﴾ (النساء:۷۳) اس آیت میں یکن کو بالتاء (مونث) اور بالیاء (مذکر) دونوں طرح سابقہ توجیہہ کی بناء پر پڑھا گیا ہے۔ ٭ ﴿ وَاِنْ یَکُنْ مِّنْکُمْ مِّائَۃٌ ﴾ (الانفال:۶۵) اس میں یکن کوبالتاء (مونث)اور بالیاء (مذکر)دونوں طرح سابقہ توجیہ کی بنیاد پرپڑھاگیا ہے۔ ٭ ﴿اَلَّذِیْنَ تَتَوَفَّاھُمُ الْمَلَائِکَۃُ﴾ (النحل: ۲۸،۳۲)