کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 71
میں ’ مرائً ‘کا نکرہ ہونا اس بات کو باورکروا رہاہے کہ قرآن مجیدمیں ہلکے سے ہلکا اور چھوٹے سے چھوٹا اور ادنیٰ درجہ کاجھگڑا بھی خصوصا قراء ات قرآنیہ کی قبولیت کے باب میں کفر ہے۔ ساتویں حدیث ((عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰه عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ نَزَلَ الْقُرْآنُ عَلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ وَ الْمِرَائُ فِی الْقُرْآنِ کُفْرٌ -ثَلَاثَ مَرَّاتٍ- فَمَا عَرَفْتُمْ مِنْہُ فَاعْمَلُوْا وَمَا جَہِلْتُمْ مِنْہُ فَرَدُّوْہُ إِلٰی عَالِمِہٖ۔أَیْ فَتَعَلَّمُوْہُ مِمَّنْ ہُوَ أَعْلَمُ مِنْکُمْ۔رواہ النَّسَائی، والإمام أحمد۔))[1] ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قرآن میں جھگڑا کرنا کفر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی، لہٰذا اس میں جھگڑا مت کرو۔ اس میں جس بات کا علم ہو اس پرعمل کرلو اورجس کے بارے میں علم نہ ہو اسے اپنے سے بڑے عالم ِقرآن کے پاس لے جاؤ تاکہ سمجھ سکو، یعنی جو تم سے زیادہ جانتا ہے اس سے سیکھ لو۔ اسے امام نسائی رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے۔ ‘‘ آٹھویں حدیث (( عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰه عَنْہُ قَالَ أَقْرَأَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم سُوْرَۃً مِنْ آلِ حٰمٓ، فَرُحْتُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَقُلْتُ لِرَجُلٍ اِقْرَأْہَا فَإِذَا ہُوَ یَقْرَأُ حُرُوْفًا مَا أَقْرَأُہَا فَقَالَ أَقْرَأَنِیْہَا رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فَانْطَلَقْنَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فَأَخْبَرْنَاہُ فَتَغَیَّرَ وَجْہُہٗ، فَقَالَ إِنَّمَا أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمُ الْاِخْتِلَافُ، ثُمَّ أَسَرَّ إِلٰی عَلِیٍّ شَیْئًا فَقَالَ عَلِیٌّ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم یَأْمُرُکُمْ أَنْ یَقْرَأَ کُلٌّ مِّنْکُمْ کَمَا عُلِّمَ، قَالَ فَانْطَلَقْنَا وَکُلُّ رَجُلٍ مِّنَّا یَقْرَأُ حُرُوْفَا لَا یَقْرَأُہَا صَاحِبُہٗ۔رواہ ابن حِبّان، والحاکم۔))[2]
[1] مسند احمد:۲ -۳۰۰. [2] مستدرک حاکم:۲ -۲۲۳.