کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 69
اللہ تعالیٰ کا فرمان ِعالی شان ہے: ﴿ھُوَ الَّذِی بَعَثَ فِی الْاُمِّیِّیْنَ رَسُوْلاً مِّنْھُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیَاتِہٖ ﴾ (الجمعۃ: ۲) ’’اللہ تعالیٰ وہ ذات ہے جس نے اَن پڑھ لوگوں میں رسول بھیجا، جو ان پرآیات ِقرآنیہ کی تلاوت کرتاہے۔‘‘ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مبارک ہے: (( إِنَّا أُمَّۃٌ أُمِّیَّۃٌ لَا نَکْتُبُ وَلَا نَحْسِبُ۔))[1] ’’ہم ایسی قوم ہیں کہ نہ لکھنا پڑھنا جانتے ہیں اور نہ ہی حساب وکتاب کرنا۔‘‘ مطلب یہ ہے ، وہ ماؤں کی کوکھ سے ہی لکھناپڑھنا نہیں جانتے تھے اور اب بھی وہ اپنی اس عادت کے مطابق اَن پڑھ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کامطلب یہ ہے کہ مجھے اس طرح کے اَن پڑھ، ناخواندہ لوگوں کی طرف مبعوث فرمایاگیا ہے۔اگر انہیں ایک ہی لہجہ وزبان کاپابندکردیاگیا تویہ معاملہ تلاوت ِقرآن میں گراں گزرنے کے ساتھ ساتھ قرآن کریم سے دوری اوراس کی قراء ت سے نفرت کاسبب بن جائے گا۔ اس حدیث کے بعض طرق میں یہ الفاظ ہیں: ((فمُرْھُمْ فَلْیَقْرَئُ وا الْقُرْآنَ عَلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ۔))[2] ’’انہیں حکم دیجئے کہ قرآن مجید سات لہجات میں پڑھ لیں۔‘‘ اس فرمان نبوی میں اُمت کے لیے رحمت اورآسانی ہے کہ جس کے لیے جو لہجہ آسان ہو اسی کے مطابق پڑھ لیا کرے۔ چھٹی حدیث ((عَنْ أَبِیْ قَیْسٍ مَوْلٰی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰه عَنْہُ أَنَّ رَجُلًا قَرَأَ آیَۃً مِّنَ الْقُرْآنِ فَقَالَ لَہٗ عَمْرٌو إِنَّمَا ہِیَ کَذَا وَکَذَا بِغَیْرِ مَا
[1] صحیح البخاری: ۱۹۱۳. [2] مسند احمد: ۵۱۳۲.