کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 67
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر یہ شیطانی وسوسہ دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سینے پر ہاتھ مارا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک کی برکت کی وجہ سے یہ حالت اورکیفیت حضرت ابی رضی اللہ عنہ کے پسینے چھوٹنے کے ذریعے جاتی رہی، دوبارہ حالت ِایمان کی طرف پلٹے اور اللہ سے خوف اورشرمندگی اس لیے محسوس کی کہ مذکورہ وسوسہ شیطانی تھا۔‘‘ حضرت ابی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے بعض طرق کے الفاظ مندرجہ ذیل ہیں: (( فَوَجَدْتُّ فِیْ نَفْسِیْ وَسْوَسَۃَ الشَّیْطَانِ حَتَّی احْمَرَّ وَجْھِیْ۔)) ’’ میرے دل میں ایسا زبردست وسوسہ آیا کہ میرے چہرے کا رنگ سرخ ہوگیا۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حالت دیکھتے ہوئے میرے سینے پر ہاتھ مارا اوردعا کی: ’’اے اللہ! ابی سے شیطان کودور فرما دے۔ ‘‘ اوربعض روایات میں یوں الفاظ ہیں: ’’اے اللہ! ابی رضی اللہ عنہ سے شک کو دور فرما دے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: ((فَرَدَدْتُّ إِلَیْہِ أَنْ ھَوِّنْ عَلٰی أُمَّتی۔)) میں سوال دہرانے کی وضاحت ہے، جس کی تفصیل دوسری حدیث میں اس طرح آئی ہے: (( أَسْاَلُ اللّٰه مُعَافَاتَہٗ وَ مَغْفِرَتَہٗ۔))[1] ’’میں اللہ سے معافی اورمغفرت کا طلبگار ہوں۔‘‘ اس حدیث میں ہے کہ جبریل علیہ السلام نے تیسری مرتبہ کہا کہ سا ت لہجات میں پڑھائیے، جب کہ اس سے پہلی حدیث میں ہے کہ یہ بات جبریل علیہ السلام نے چوتھی مرتبہ کہی تھی۔ ان دونوں روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ بعض اوقات اختصارکی غرض سے تکرار حذف کردیا جاتا ہے۔ حدیث کے الفاظ: ((وَ ذٰلِکَ بِکُلِّ رَدَّۃٍ رَدَدْتُّکَھَا مَسْأَلَۃً تَسْأَلُنِیْھَا)) کے
[1] صحیح مسلم: ۸۲۱.