کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 57
پڑھائے تھے۔ قریب تھاکہ میں نماز ہی میں ان پر حملہ کر دیتا۔ پھرمیں نے صبر سے کام لیا حتیٰ کہ انہوں نے سلام پھیرا۔ میں نے انہی کی چادر کو ان کے گلے میں ڈال کر کھینچتے ہوئے کہا جو سورت میں نے تمہیں پڑھتے ہوئے سنا ہے،وہ تمہیں کس نے پڑھائی ہے ؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ میں نے کہا تم جھوٹ بولتے ہو، مجھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں نہیں پڑھائی۔ میں انہیں کھینچتا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا اورکہا کہ میں نے اسے سورہ فرقان ایسے پڑھتے ہوئے سنا ہے،جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عمر رضی اللہ عنہ ! ہشام رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہشام رضی اللہ عنہ کو پڑھنے کو کہا۔ انہوں نے بالکل ویسے پڑھا، جیسے میں نے انہیں سنا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿کَذٰلِکَ اُنْزِلَتْ ﴾یعنی یہ سورت اسی طرح نازل کی گئی ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پڑھنے کو کہا۔ میں نے ویسے پڑھا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سکھایا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿کَذٰلِکَ اُنْزِلَتْ﴾ یعنی یہ سورت اسی طرح ناز ل کی گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿إِنَّ ھٰذَا القُرْآنَ أُنْزِلَ عَلیٰ سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ، فَاقْرَئُوْا مَا تیَسَّرَ مِنْہُ﴾ یعنی قرآن مجید کو سات لہجات میں نازل کیا گیاہے، جس طرح آسانی ہو، اس کے مطابق پڑھ لیا کرو۔‘‘ بعض الفاظ حدیث کی شرح: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: ((فَکِدْتُّ أُسَاوِرُہٗ فِی الصَّلٰوۃِ)) کامطلب ہے:’’أُوَاثِبُہٗ وأُقَاتِلُہ أو آخذُ برأسہ‘‘ یعنی میں اس پر حملہ کروں اوراس سے جھگڑاکروں یا میں اس کے بالوں کو نوچ لوں۔ قولہ:… ’’ فَتَصَبَّرْتُ حَتّٰی سَلَّمَ ‘‘کا معنی ہے کہ میں نے بمشکل خود کو کنٹرول کیا اورانہیں نماز سے فارغ ہونے تک کی مہلت دی۔