کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 39
بِالْخَفْضِ وُکِّلَا۔)) ’’ اور (وللدار)کے دوسرے لام کو امام ابن عامر شامی رحمہ اللہ نے حذف کیا ہے، اور (الآخرہ) جو مرفوع تھا ، اسے مجرور پڑھا ہے۔ سورۃ الاعراف ۱۔ آیت مبارکہ ﴿قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ،﴾ ( الاعراف:۳) اہل شام کے مصاحف میں (یتذکرون) یاء اور تاء کے ساتھ مکتوب ہے اور امام ابن عامر شامی رحمہ اللہ کی قراء ت بھی اسی کے مطابق (یتذکرون) ہے۔ جبکہ باقی مصاحف میں (تذکرون) میں بدون یاء صرف تاء کے ساتھ مکتوب ہے اور باقی قراء سبعہ کی قراء ت بھی اسی کے مطابق (تذکرون) ہے۔ امام ابن عاشر الاندلسی رحمہ اللہ ’الاعلان‘میں فرماتے ہیں: ((تَذَّکَّرُوْنَ الشَّامِ یَآئً قَدَّمَا۔)) ’’(تذکرون) سے پہلے شامی نے یاء بڑھائی ہے۔‘‘ امام شاطبیl ’شاطبیہ ‘ میں فرماتے ہیں: ((وَتَذَّکَّرُوْنَ الْغَیْبَ زِدْ قَبْلَ تَائِہٖ۔۔۔۔کَرِیْمًا وَخَفَّ الذَّالَ کَمْ شَرَفًا عَلَا۔)) ’’اور (تذکرون) کی تاء سے قبل (یاء) غیب زیادہ کر دے شامی کے لئے،اور اس کی ذال کو مخفف کردے بلند شرف والے(شامی کے لئے)۔‘‘ ۲۔ آیت مبارکہ ﴿وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ﴾ (الاعراف:۴۳) اہل شام کے مصاحف میں (ماکنا) بغیرواؤ کے مکتوب ہے اور امام ابن عامر شامی رحمہ اللہ کی قراء ات بھی اسی کے مطابق (ما کنا) ہے۔جبکہ باقی مصاحف میں (وماکنا)واؤ کے ساتھ مکتوب ہے اورباقی تمام قراء سبعہ کی قراء ت بھی اس کے مطابق(وما کنا) ہے۔ امام ابن عاشر الاندلسی رحمہ اللہ ’الاعلان‘میں فرماتے ہیں: