کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 36
امام ابن عامر شامی رحمہ اللہ اورامام نافع کے لئے (سارعوا) سے قبل واؤ نہ پڑھو۔ ۲۔ آیت مبارکہ ﴿جَآئُ وْ بِالْبَیِّنٰتِ وَ الزُّبُرِ وَ الْکِتٰبِ﴾ ( آل عمران:۱۸۴) اہل شام کے مصاحف میں (وبالزبر و بالکتاب) دونوں کلمات سے قبل باء کی زیادتی کے ساتھ مکتوب ہے اور امام ابن عامر شامی رحمہ اللہ کی قراء ت بھی اسی کے مطابق دونوں جگہ (وبالزبر و بالکتاب) باء کے ساتھ ہے۔جبکہ باقی تمام مصاحف میں یہ آیت باء کے بغیر (والزبر و الکتاب) مکتوب ہے اور باقی تمام قراء کرام کی قراء ت بھی باء کے بغیر (والزبر و الکتاب)ہے۔ امام ابن عاشر الاندلسی رحمہ اللہ ’الاعلان‘میں فرماتے ہیں: ((بِالزُّبُرِ الشَّامِیْ بِبَائٍ شَائِعُ۔۔۔کَذَا الْکِتَابِ بِخِلَافِ عَنْھُمْ۔))[1] ’’بالزبر میں شامی باء کے ساتھ معروف ہیں ، اسی طرح بالکتاب میں بھی،ناقلین کے اختلاف کے ساتھ۔‘‘ امام شاطبی رحمہ اللہ ’شاطبیہ ‘ میں فرماتے ہیں: ((وَبِالزُّبُرِ الشَّامِیْ کَذَا رَسْمُھُمْ ۔۔۔وَبِالْکِتَابِ ھِشَامٌ وَاکْشِفِ الرَّسْمَ مُجْمَلًا۔)) ’’امام ابن عامر شامی رحمہ اللہ بالزبر پڑھتے ہیں، ان کا رسم بھی ایسے ہی ہے، اور ہشام نے بالکتاب پڑھا ہے، آپ مجمل رسم کو واضح کریں ۔‘‘ سورۃ النساء ۱۔ آیت مبارکہ ﴿مَّا فَعَلُوْہُ اِلَّا قَلِیْلٌ مِّنْہُمْ﴾(النساء:۶۶) اہل شام کے مصاحف میں (الا قلیلا) نصب کے ساتھ مکتوب ہے ا ور امام ابن عامر شامی رحمہ اللہ کی قراء ت بھی اسی کے مطابق (الا قلیلا) ہے۔جبکہ باقی تمام مصاحف میں(الا قلیل) رفع کے ساتھ ہے اور باقی تمام قراء سبعہ کی قراء ت بھی اسی رسم الخط کے مطابق
[1] (کذا الکتاب بخلاف عنھم) سے مراد مصحف شامی سے نقل کرنے والے رواۃ ہیں.