کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 34
سورۃ البقرہ ۱۔ آیت مبارکہ ﴿وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا سُبْحٰنَہٗ﴿ (البقرۃ:۱۱۶) اہل شام کے مصاحف میں بغیر واو کے (قالوا) لکھی ہوئی ہے اور امام ابن عامر شامی رحمہ اللہ کی قراء ت بھی اسی رسم کے مطابق بغیر واو کے (قالوا) ہے، جبکہ باقی تمام مصاحف میں واؤ کے ساتھ (وقالوا) ہے اور باقی قراء کی قراء ت بھی اسی رسم کے مطابق واو کے ساتھ (وقالوا) ہے۔ امام ابن عاشر الاندلسی رحمہ اللہ ’الاعلان‘ میں فرماتے ہیں: ((وَقَالُوا اتَّخَذَا یَحْذِفُ شَامٍ وَاوَہٗ۔))[1] ’’اور شامی وَقَالُوا اتَّخَذَا کی واو کو حذف کرتے ہیں۔‘‘ امام شاطبی رحمہ اللہ ’شاطبیہ‘ میں فرماتے ہیں: ((عَلِیْمٌ وَقَالُوا الْوَاوُ الْاُوْلٰی سُقُوْطُھَا۔))[2] ’’عَلِیْمٌ وَقَالُوْا میں پہلی واؤ کو ابن عامرشامی رحمہ اللہ نے گرا دیا ہے۔‘‘ ۲۔ آیت مبارکہ ﴿وَوَصّٰی بِہَآ اِبْرٰہٖمُ بَنِیْہِ وَ یَعْقُوْبُ﴾ (البقرۃ :۱۳۲) اہل مدینہ اور اہل شام کے مصاحف میں دو واؤں کے درمیان ہمزہ سے(واوصی) لکھی ہوئی ہے۔امام ابوعبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اس آیت کو مصحف امام میں بھی اسی
[1] آپ کا مکمل نام عبد الواحد ابن العاشر ہے۔آپ عالم با عمل، عابد، متعدد علوم کے ماہر، علم قراء ات اور ان کی توجیہات، تفسیر، رسم، ضبط، علم الکلام، اصول فقہ، فرائض اور علوم عربیہ کو جاننے والے تھے۔آپ نے متعدد مفید کتب تصنیف فرمائی ہیں، جن میں سے ایک یہ (الاعلان بتکمیل مورد الظمآن) بھی ہے۔آپ ۳ذی الحجہ ۱۰۴۰ھ کو فوت ہوئے۔ (تنبیہ الخلان علی الاعلان:۴۴۸). [2] آپ کا مکمل نام القاسم بن فیرہ بن خلف الشاطبی الاندلسی ہے۔آپ علم قراء ات کے بہت بڑے امام تھے۔آپ کی معروف کتاب (الشاطبیہ) قراء ات سبعہ کے میدان میں ایک دلیل کی حیثیت رکھتی ہے اور علوم قراء ات کے مدارس میں داخل نصاب ہے۔ آپ ۲۸جمادی الاول ۵۹۰ھ کو فوت ہوئے۔ (غایۃ النھایۃ لابن الجزری: ۲-۲۰ ، ھدایۃ القاری للشیخ عبد الفتاح المرصفی:۷۰۱).