کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 32
تھیں بعد میں عرضہ اخیرہ میں منسوخ ہوگئی تھیں اور اکثر لوگ جن کو ان کے نسخ کا علم نہ تھا، کا سد ِ باب کیا جائے، جو ان کو برابر پڑھتے چلے آرہے تھے۔ مصاحف عثمانیہ کو حرکات اور نقاط سے خالی اس لئے رکھا گیا، کیونکہ مصاحف کا حرکات اور نقاط سے خالی ہوناحضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاں اس لحاظ سے مفید تھا کہ وہ ان لوگوں کو منسوخ اور شاذہ کی بجائے متواتر قرا ء ات پر جمع کرسکیں۔ قاضی ابوبکر بن ابو الطیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا مقصد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرح دو تختیوں کے درمیان قرآن کو جمع کرنا نہیں تھا، بلکہ ان کا اصل مطلوب قراء ات ثابتہ متواترہ پر لوگوں کو اکٹھا کرنا اور ان کو دیگر قراء ات سے جداکرناتھا۔‘‘[1] حافظ ابوعمروالدانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور صحابہ کی جماعت نے کچھ باطل حروف اور قراء ات، جو غیر معروف اورغیر ثابت شدہ تھیں کو الگ کر دیا۔یہ قراء ات نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بطور احادیث کے روایت کی گئیں تھیں، اور اس طرح سے نقل شدہ روایات سے قرآن یا قرا ء ات ثابت نہیں ہوتی ہیں۔‘‘[2] حافظ ابوعمروالدانی رحمہ اللہ ایک اور جگہ لکھتے ہیں : ’’حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرح دو تختیوں میں قرآن مجید جمع کرنے کا ارادہ نہ کیا تھا، بلکہ انہوں نے تو صحابہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت معروف قراء ات پر جمع کیا تھا اور ان کے علاوہ دیگر قراء ات کو الگ کر دیا تھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی اور ثابت شدہ کوئی بھی صحیح قراء ت ان سے ضائع نہ ہوئی تھی ۔‘‘
[1] قالہ فی کتابہ الانتصار۔ انظرالقراء ات فی نظر المستشرقین ص:۹۳. [2] جامع البیان فی القراء ات السبع ، مخطوط.