کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 19
اس امر میں کوئی شک نہیں ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مکمل قرآن مجید کو تمام وجوہ کے ساتھ لکھا ہے اور اس میں سے کوئی شی بھی نہیں چھوڑی ہے۔ اور اگر وہ کوئی شی چھوڑ دیتے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان سے موافقت نہ کرتے۔سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا دور خلافت آیا ، لیکن انہوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے لکھے ہوئے مصحف پر کوئی ایک حرف کی بھی زیادتی نہیں کی۔[1] میں شیخ عبد الوھاب سبکی شافعی رحمہ اللہ کے فتوی سے موافقت کرتے ہوئے اپنی بات کو ختم کرتا ہوں کہ قراء ات عشرہ ، متواتر ہیں اور ضروریات دین میں سے ہیں۔انہوں نے یہ فتوی حافظ ابو الخیر محمد بن محمد الدمشقی المعروف بابن الجزری رحمہ اللہ کے سوال کے جواب میں دیا تھا۔انہوں نے اپنے سوال میں لکھا: سوال: …کیا فرماتے ہیں محترم علماء کرام اور ائمہ دین بیچ اس مسئلہ کے : کیا قراء ات عشرہ جو آج کل پڑھی جارہی ہیں،متواتر ہیں یا غیر متواتر ہیں؟اگر ان قراء ات عشرہ میں سے کسی حرف کے ساتھ کوئی منفرد ہو جائے تو کیا وہ متواتر ہے یا نہیں؟اور اگر یہ متواتر ہیں تو ان سب کا یا کسی ایک حرف کا انکار کرنے والے کا کیا حکم ہے؟ امام شاطبی رحمہ اللہ کی جمع کردہ قراء ات سبعہ اور امام ابن الجزری رحمہ اللہ کی جمع کردہ قراء ات ثلاثہ (قراء ۃ ابو جعفر، قراء ۃ یعقوب اور قراء ۃخلف العاشر) سب کی سب متواتر اور ضروریات دین میں سے ہیں۔اگر کوئی ان میں سے کسی ایک حرف کے ساتھ منفرد ہوتا ہے تو وہ حرف بھی ضروریات دین میں سے ہے۔یہ سب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ ہیں۔کوئی جاہل ہی ان کا انکار کر سکتا ہے۔ان کا تواتر پڑھنے والوں کی روایات پر منحصر نہیں ہے ، بلکہ یہ کلمہ (اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ) پڑھنے والے ہر مسلمان کے ہاں متواتر ہیں، خواہ وہ کوئی عامی ان پڑھ شخص ہی کیوں نہ ہو، جس نے قرآن مجید کا ایک حرف بھی حفظ نہ کیا ہو۔
[1] جمال القراء للسخاوی:۱-۲۳۷، ۲۳۹.