کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 16
اثبات تحریف کتاب رب الارباب‘‘ نامی کتاب لکھی ہے، جس میں اس نے کتاب اللہ میں تحریف کو ثابت کی مذموم کوشش کی ہے۔
مستشرقین کا ایک گروہ ایسا بھی ہے جو مکمل قرآن مجید کا تو انکار نہیں کرتا ہے ، لیکن قراء ات متواترہ کا منکر ہے۔
مستشرقین کے ان اعتراضات کا مقصد قرآن مجید کے حوالے سے مسلمانوں کے قلوب واذہان میں شکوک وشبہات پیدا کرنا ہے۔کیونکہ قرآن مجید ہدایت کی اصل بنیاد ہے اور جب اس میں شک وشبہ پیدا ہو جائے گا تو اسلام کی بنیاد منہدم ہو جائے گی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ مصاحف بطور مدون قانون اور ضابطے کے لکھوائے تھے تاکہ روایات میں اختلاف کے وقت ثابت شدہ اور منسوخ قراء ات میں تمیز کرنے اور قرآن و غیر قرآن (یعنی تفسیر وغیرہ)میں فرق کرنے کے لئے ان (مصاحف) کی طرف رجوع کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ مصاحف عرضہ اخیرہ کے موافق لکھوائے تھے اور انہیں منسوخ حروف اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف سے اپنے اپنے مصاحف میں لکھی گئی تفسیر، احکام اور اسباب نزول وغیرہ جیسی تعلیقات[1] سے خالی رکھا تھا۔کیونکہ یہی تعلیقات اگربعد والے لوگوں تک اسی طرح مصاحف میں لکھی ہوئی پہنچتیں(جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے
[1] جیسا کہ امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ :سیدہ عائشہ کے مصحف میں (( حافظوا علی الصلوات والصلوۃ الوسطی وھی صلوۃ العصر)) لکھا ہوا تھا۔گویا اس روایت میں ( وھی صلوۃ العصر) کی زیادتی ہے، اسی طرح صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے (وصلوۃ العصر) کی زیادتی روایت کی گئی ہے۔ اورز یادتی کی یہ قسم تفسیر کے قبیل سے تعلق رکھتی ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر اپنے اپنے مصاحف پر لکھ لیا کرتے تھے۔بعض دفعہ زیادتی منسوخ حروف سے متعلق ہوتی تھی ، صحیح مسلم میں سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر (( حافظوا علی الصلوات وصلوۃ العصر)) آیت نازل ہوئی۔ جب تک اللہ نے چاہا ہم اسے ایسے ہی پڑھتے رہے۔پھر اللہ تعالی نے اسے منسوخ کرتے ہوئے یہ آیت((حافظوا علی الصلوات والصلوۃ الوسطی)) نازل فرما دی۔ایک آدمی نے پوچھا: کیا یہ نماز عصر ہے؟ میں نے کہا کہ میں تجھے بیان کر چکا ہوں کہ یہ کیسے نازل ہوئی ہے اور اسے اللہ نے کیسے منسوخ کیا ہے۔(سنن القراء للدکتور عبد العزیز القاری:۱۸).