کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 154
یَوْمٍ عَظِیْمٍ ۔قُلْ لَّوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا تَلَوْتُہٗ عَلَیْکُمْ وَ لَآ اَدْرٰکُمْ بِہٖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِیْکُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِہٖ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ۔﴾ (یونس: ۱۵)
’’جب انھیں ہماری صاف صاف باتیں سنائی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ ’’ اس کے بجائے کوئی اور قرآن لاؤ ، یا اس میں کچھ ترمیم کرو۔‘‘ اے نبی رضی اللہ عنہم ! ان سے کہو ’’میرا یہ کام نہیں ہے کہ اپنی طرف سے اسی میں کوئی تغیر و تبدل کر لوں۔ میں تو بس اسی وحی کا پیرو ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے۔ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا ڈر ہے۔‘‘ اور کہو اگر الله کی مشیئت یہی ہوتی تو میں یہ قرآن تمھیں کبھی نہ سناتا اور الله تمھیں اس کی خبر تک نہ دیتا۔ آخر اس سے پہلے میں ایک عمر تمہارے درمیان گزار چکا ہوں، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔‘‘
۲۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ قُرْاٰنًا فَرَقْنٰہُ لِتَقْرَاَہٗ عَلَی النَّاسِ عَلٰی مُکْثٍ وَّ نَزَّلْنٰہُ تَنْزِیْلًا،﴾ (الاسراء: ۱۰۶)
’’اور عظیم قرآن، ہم نے اس کو جدا جدا کرکے (نازل) کیا، تاکہ تو اسے لوگوں پر ٹھہر ٹھہر کر پڑھے اور ہم نے اسے نازل کیا، (تھوڑا تھوڑا) نازل کرنا۔‘‘
۳۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِ، لَاَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِیْنِ، ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنَ، فَمَا مِنْکُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْہُ حٰجِزِیْنَ،﴾ (الحاقۃ: ۴۴،۴۶)
’’اور اگر اس (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) نے خود گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے اور اس کی رگِ گردن کاٹ ڈالتے، پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس کام سے روکنے والا نہ ہوتا۔‘‘
۴۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: