کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 14
قرآن مجید کے اس متن کی کئی وجوہ ہیں، جن سے اسے حاصل کیا جاتا ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّ ھٰذَا الْقُرْآنَ اُنْزِلَ عَلٰی سَبْعَۃِ اَحْرُفٍ، کُلُّھَا شَافٍ کَافٍ۔))
’’بلا شبہ یہ قرآن مجید سات حروف پر نازل کیا گیا ہے، تمام حروف شافی وکافی ہیں۔‘‘
ایک روایت میں الفاظ کچھ یوں ہیں:
((فَبِاَیِّھَا قَرَئُ وْا فَقَدْ اَصَابُوْا۔))
’’مسلمان جس حرف کو بھی پڑھیں گے، قرآن مجید کو پا لیں گے۔‘‘
متن قرآنی کی ان وجوہ سے مراد ’’وجوہ قراء ات‘‘ ہیں۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح حدیث مبارکہ اس کا یہی مفہوم بیان فرمایا ہے۔سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَقْرَاَنِیْ جِبْرِیْلُ عَلٰی حَرْفٍ، فَلَمْ اَزَلْ اَسْتَزِیْدُہٗ وَ یَزِیْدُنِیْ حَتّٰی بَلَغَ سَبْعَۃَ اَحْرُفٍ۔))
’’مجھے سیدنا جبرئیل علیہ السلام نے ایک حرف پر پڑھایا، میں مسلسل زیادہ طلب کرتا رہا اور زیادہ کرتے رہے، حتی کہ سات حروف تک پہنچ گئے۔‘‘
مسلمان اہل علم ہر دور میں ان پڑھی گئی وجوہ قراء ات کا اہتمام کرتے چلے آئے ہیں۔جنہیں متقدمین ’’حروف‘‘ اور متاخرین ’’قراء ات‘‘ کے نام سے متصف کرتے ہیں۔ قراء کرام نے ان حروف یا قراء ات کو بالمشافہۃ طبقۃ عن طبقۃ ،متصل سند کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بالمشافہ جبرئیل علیہ السلام سے حاصل کیا ہے اور جبرئیل علیہ السلام نے اللہ رب العزت سے حاصل کیا ہے۔[1]
مستشرقین کا خیال ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کردہ کتاب نہیں ہے،
[1] تقدیم الدکتور عبد العزیز القاری علی الارشاد للقلانسی:۹، ۱۰.