کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 128
ائمہ سبعہ کی قراء ات کاسبعہ احرف کے ساتھ تعلق بعض لوگوں کو احادیث مبارکہ میں وارد لفظ ’’سبعہ احرف‘‘ کو سمجھنے میں وہم ہوا ہے اور انہوں نے سبعہ احرف سے مراد معروف ائمہ سبعہ (نافع، ابن کثیر، ابو عمرو بصری، ابن عامر شامی، عاصم، حمزہ اور کسائی) کی سات قراء ات سمجھ لی ہیں۔ اور اس وہم کا سبب امام ابن مجاہد رحمہ اللہ (ت ۳۲۵ھ) کی کتاب ’’السبعۃ في القراء ات‘‘ بنی، کیونکہ انہوں نے اس کتاب میں سات کے عدد پر انحصار کر لیا تھا۔ حالانکہ ان کا یہ عمل عمدا نہیں تھا، بلکہ انہوں نے اپنی کتاب میں یہ شرط لگائی تھی کہ وہ صرف انہی ائمہ کرام کی قراء ات کو جمع کریں گے جو ضبط و امانت میں مشہور ہوں گے، طویل عرصہ سے قراء ات کی تعلیم دے رہے ہوں گے اور ان سے اخذ و تلقی پر اہل علم کا اتفاق ہو گا۔ چنانچہ اتفاق سے جن ائمہ کرام کی قراء ات ان کی شرائط پر پوری اتریں، ان کی تعداد سات تھی۔ قراء ات سبعہ جو امام ابن مجاہد کی معین شروط کے مطابق جمع کی گئیں۔ اس سے یہ ہرگز مراد نہیں ہے کہ ان سات قراء ات میں سے ہر قراء ت سبعہ احرف میں سے ایک حرف ہے اور نہ ہی یہ مراد ہے کہ فقط قراء ات سبعہ ہی قراء ات متواترہ ہیں۔ قراء ات عشرہ بھی متواترہ ہیں۔ امام مکی بن ابی طالب رحمہ اللہ (ت ۴۳۷ھ) فرماتے ہیں: ’’ان سات قراء ات کے مشہور ہونے کی وجہ یہ ہے کہ جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مصاحف لکھوائے اور انہیں مختلف شہروں کی طرف روانہ کیا تو دوسرے اور تیسرے زمانے میں قراء کرام کی تعداد بہت زیادہ تھی اور ان کا اختلاف بھی بہت زیادہ تھا۔ چنانچہ چوتھے زمانے کے لوگوں نے ارادہ کیا کہ وہ صرف انہی قراء ات کو پڑھیں گے جو مصحف کے موافق ہوں گی اور ان کا حفظ آسان ہو گا اور وہ منضبط