کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 122
﴿اِنْ تَسْتَغْفِرْلَہُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ﴾ [التوبۃ: ۸۰] ’’اگر تو ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کرے گا تو بھی اللہ انھیں ہرگز نہ بخشے گا۔‘‘ اس آیت مبارکہ کا ہرگز یہ مفہوم نہیں ہے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ستر (۷۰) مرتبہ سے زیادہ ان کے لیے استغفار کریں تو اللہ انہیں معاف کر دے گا۔ کیونکہ اس آیت مبارکہ میں ستر (۷۰) کا حقیقی عدد مراد نہیں ہے۔ بلکہ یہاں کثرت مراد ہے۔ سبعہ احرف کی اصطلاحی تعریف: تمام اہل علم کا اس امر پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید سبعہ احرف پر نازل ہوا ہے۔ کیونکہ اس معنی میں وارد تمام احادیث مبارکہ اسی پر دلالت کرتی ہیں۔ لیکن سبعہ احرف کے معنی و مفہوم میں اہل علم کے بے شمار مذاہب پائے جاتے ہیں، جنہیں دو مذاہب کے تحت بیان کیا جا سکتا ہے۔ ہم ان دو مذاہب کو بیان کرنے سے پہلے حقیقی عدد پر دلالت کرنے والی دو احادیث بیان کرنا چاہتے ہیں: (۱)… ((فَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ: أَقْرَأَنِيْ جِبْرِیْلُ عَلٰی حَرْفٍ فَرَاجَعْتُہٗ فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِیْدُہٗ وَ یَزِیْدُنِیْ حَتَّی انْتَہٰی إِلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ۔))[1] ’’سیدنا عبد اللّٰه بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے جبریل علیہ السلام نے ایک حرف پر قرآن مجید پڑھایا، میں نے عرض کیا( کہ یہ تنگی ہے)اور مسلسل زیادہ طلب کرتا رہا اور وہ زیادہ کرتے رہے، حتی کہ سات حروف تک پہنچ گئے۔‘‘ (۲)… عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ: کُنْتُ فِی الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ
[1] صحیح البخاری ، کتاب فضائل القرآن ، باب انزل القرآن علی سبعۃ أحرف:۴۹۹۲.