کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 114
ازاں نقل کی گئی اور پھر ان کی طرف منسوب کی جانے لگی۔ کچھ تصرف اور وضاحت کے ساتھ الابانۃکی عبارت مکمل ہوئی۔‘‘[1] مذکورہ کلام سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ قراء عشرہ کی قراء ات میں سے کوئی ایک قراء ت بھی ایسی نہیں ہے جس کو انہوں نے مکمل طور پر اول قرآن سے لیکر آخر تک اپنے سے پہلے کسی ایک امام سے نقل کیا ہو۔بلکہ یہ قراء ات انہوں نے اپنے متعدد شیوخ کی قراء ات سے منتخب کی تھیں۔کچھ حروف کسی ایک شیخ کی قراء ت سے اختیار کر لیے تو کچھ کسی دوسرے شیخ کی قراء ت سے اختیار کر لیے اور پھر ان حروف کو جمع کر کے اپنی اپنی ایک خاص قراء ت ترتیب دے لی جو بعد میں ان کی طرف منسوب ہونے لگی، رواۃ نے ان سے اسی کو نقل کیا اور بالمشافہ حاصل کیا۔ وصلی اللّٰه علی سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین۔ تمرین ۱۔ احادیث نزول قرآن علی سبعہ احرف بیان فرمائیں؟ ۲۔ احادیث سبعہ احرف کو کتنے صحابہ کرام نے روایت کیا ہے، ان کے نام لکھیں؟ ۳۔ سبعہ احرف سے کیا مراد ہے؟ اہل علم کے مختلف اقوال کی روشنی میں تفصیل لکھیں۔ ۴۔ سبعہ احرف پر نزول قرآن کی حکمتیں بیان کریں؟ ۵۔ احادیث سبعہ احرف سے ماخوذ فوائد بیان کریں؟ ۶۔ موجودہ قراء ات سبعہ کا حروف سبعہ سے کیا تعلق ہے؟ ۷۔ قراء عشرہ کی قراء ات کا تواتر ثابت کریں؟ ۸۔ قراء عشرہ کے اختیارات کی وضاحت فرمائیں؟ ۹۔ قراء ات کی صحابہ کرام یا ائمہ کرام کی طرف نسبت کرنے کا کیاسبب ہے؟
[1] الابانۃ عن معانی القرائات:۴۹۔۵۰.